سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ان دنوں میں اگر کوئی شخص اپنے بچوں (دو لڑکے اور لڑکی) کا عقیقہ کرنا چاہے اور جانور گائے لائے، جس میں پانچ حصے عقیقہ کے اور دو اپنے لیے رکھے، تو کیا ایسا کرنے میں شرعاً کوئی ممانعت تو نہیں؟
جواب: بڑے جانور (گائے، اونٹ وغیرہ) کے پانچ حصوں میں عقیقہ کی نیت کرنا جائز ہے، بشرطیکہ بقیہ دو حصوں میں بھی کسی قربت (مثلاً قربانی، عقیقہ وغیرہ) کی نیت ہو، صورتِ مسئولہ میں چونکہ بقیہ دو حصوں میں قربت کی نیت نہیں کی گئی ہے، لہذا ایسی صورت میں عقیقہ درست نہیں ہوگا، البتہ اس کے جواز کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ پوری گائے عقیقہ کی نیت سے ہی ذبح کی جائے، پھر ذبح کرنے کے بعد اس گائے کے گوشت کو گھر کے استعمال کے لئے رکھ لیا جائے، تو اس کی گنجائش ہے۔
واضح رہے کہ عقیقہ کے گوشت کا وہی حکم ہے جو قربانی کے گوشت کا ہے، یعنی سارا کا سارا خود بھی کھا سکتے ہیں، اور سارا گوشت کسی اور کو بھی دے سکتے ہیں، البتہ افضل طریقہ یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کی طرح اسے تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ غرباء میں، اور ایک حصہ رشتہ داروں میں تقسیم کر کے ایک حصہ اپنے استعمال میں لائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الباري: (593/9)
والجمهور على إجزاء الإبل والبقر أيضاً، وفيه حديث عند الطبراني وأبي الشيخ عن أنس رفعه: يعق عنه من الإبل والبقر والغنم. ونص أحمد على اشتراط كاملة. وذكر الرافعي بحثاً أنها تتأدى بالسبع، كما في الأضحية.
رد المحتار: (326/6)
قد علم أن الشرط قصد القربة من الكل، وشمل ما لو كان أحدهم مريدا للأضحية عن عامه وأصحابه عن الماضي تجوز الأضحية عنه ونية أصحابه باطلة وصاروا متطوعين، وعليهم التصدق بلحمها وعلى الواحد أيضاً؛ لأن نصيبه شائع، كما في الخانية، وظاهره عدم جواز الأكل منها، تأمل. وشمل ما لو كانت القربة واجبةً على الكل أو البعض اتفقت جهاتها أو لا، كأضحية وإحصار وجزاء صيد وحلق ومتعة وقران خلافاً لزفر؛ لأن المقصود من الكل القربة، وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد، ولم يذكر الوليمة. وينبغي أن تجوز؛ لأنها تقام شكرًا لله تعالى على نعمة النكاح ووردت بها السنة، فإذا قصد بها الشكر أو إقامة السنة فقد أراد القربة. وروي عن أبي حنيفة أنه كره الاشتراك عند اختلاف الجهة، وأنه قال: لو كان من نوع واحد كان أحب إلي، وهكذا قال أبو يوسف۔
بدائع الصنائع: (81/5)
والأفضل أن یتصدق بالثلث ویتخذ الثلث ضیافۃ لأقربائہ وأصدقائہ، ویدخر الثلث، ویستحب أن یأکل منہا، ولو حبس الکل لنفسہ جاز؛ لأن القربۃ في الإراقۃ والتصدق باللحم تطوع۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی