سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر شوہر نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی ہو اور اس کے بعد بھی ان دونوں کے تعلقات پہلے کی طرح معمول کے مطابق ہوں، تو کیا وہ طلاق ختم ہوجائے گی یا باقی رہے گی؟
اور اگر ایک سال کے گیپ سے وہ بندہ اپنی بیوی کو دو دفعہ طلاق دے چکا ہو اور اس کے بعد بھی ان کے درمیان ازدواجی تعلقات ویسے ہی قائم ہوں، تو شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں چونکہ شوہر دو طلاق دے چکا ہے، اور ہر طلاق دینے کے بعد رجوع بھی کر چکا ہے، لہذا اب اس کے پاس صرف ایک طلاق دینے کا اختیار باقی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 229)
الطَّلاَقُ مَرَّتٰنِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَأْخُذُوْا مِمَّا آتَيْتُمُوْهُنَّ شَيْئًا إِلَّا اَن يَّخَافَا اَلَّا يُقِيْمَا حُدُوْدَ اللهِ .... إلی قولہ.... فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِن بَّعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا اَن يَّتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا اَن يُّقِيْمَا حُدُوْدَ اللهِ وَتِلْكَ حُدُوْدُ اللهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَo
الھندیۃ: (348/1)
وإذا طلقها ثم راجعها يبقى الطلاق وإن كان لا يزيل الحل والقيد في الحال لأنه يزيلهما في المآل حتى انضم إليه ثنتان كذا في محيط السرخسي۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی