عنوان: اہل بیت سے محبت کرنا ایمان کا حصہ ہے(4483-No)

سوال: کیا اہل بیت سے محبت کرنا ہمارے ایمان کا حصہ شمار ہوتا ہے؟

جواب: مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے نزدیک تمام صحابہ کرامؓ کی عزت واحترام اور ان سے محبت رکھنا جزوِ ایمان ہے، اور ان میں سے کسی ایک کی شان میں ادنیٰ گستاخی بھی سخت محرومی کا سبب ہے، البتہ ان میں سے بعض صحابہ کرامؓ کو بعض پر فضیلت حاصل ہے۔
صحابہ کرامؓ کے تعلق کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا واضح ارشاد ہے:{محمد رسول اللّٰہ، والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم تراہم رکعاً سجداً یبتغون فضلاً من اللّٰہ ورضوانا، سیماہم فی وجوہہم من اثر السجود، ذلک مثلہم فی التوراۃ ومثلہم فی الانجیل}۔(الفتح:29)
ترجمہ: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں، وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں (اور) آپس میں ایک دوسرے کے لیے رحم دل ہیں۔ تم انہیں دیکھو گے کہ کبھی رکوع میں ہیں، کبھی سجدے میں، (غرض) اللہ کے فضل اور خوشنودی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کی علامتیں سجدے کے اثر سے ان کے چہروں پر نمایاں ہیں۔ یہ ہیں ان کے وہ اوصاف جو تورات میں مذکور ہیں۔
اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں متعدد مقامات پر صحابہ کرام ؓکے متعلق ارشاد فرمایا:رضی اللّٰہ عنہم ورضوا عنہ "اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے۔"
نیز رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحابؓ کی عظمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :لا تسبوا أصحابی، فلو ان أحدکم أنفق مثل أحد ذھبا ما بلغ مد أحدہم ولا نصیفہ۔ ترجمہ: "میرے صحابہ ؓکو برا نہ کہو، اگر تم میں سے کوئی شخص (اللہ کے راستے میں)احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کردے، تو ان (صحابہ) کے خرچ کیے ہوئے ایک مد (مٹھی) یا اس کے آدھے کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔"(بخاری، مسلم)
ایک حدیث میں فرمایا:اللّٰہ اللّٰہ فی اصحابی، اللّٰہ اللّٰہ فی اصحابی، لا تتخذوہم غرضاً بعدی، فمن أحبہم فبحبی أحبہم، ومن أبغضہم فبغضی أبغضہم، ومن أذاہم فقد أذانی ومن أذانی فقد أذی اللّٰہ، ومن أذی اللّٰہ فیوشک أن یأخذہ۔
ترجمہ: "میرے صحابہؓ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو، میرے صحابہؓ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو۔ میرے بعد انہیں ’نشانہ‘ مت بنالینا، کیونکہ جو شخص ان سے محبت کرے گا، وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرے گا، جو ان سے بغض رکھے گا، وہ درحقیقت مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھے گا۔ جس نے انہیں تکلیف پہنچائی، اس نے مجھے تکلیف پہنچائی اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی، اس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی اور جس نے اللہ تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی تو اللہ تعالیٰ جلد ہی اسے اپنی گرفت میں لے لے گا۔"(ترمذی)
خیال رہے کہ یہ حکم ان تمام نیک بندوں کو شامل ہے، جن کا شمار اصحابِ رسول اللہ کے زمرے میں ہوتا ہے اور "صحابی" اسے کہتے ہیں، جس نے ایمان کی حالت میں رسول اللہ ﷺ کی صحبت کا شرف حاصل کیا ہو اور اسی حالت میں وہ دنیا سے رخصت ہوا ہو۔ (تدریب الراوی فی تقریب النواوی)
چونکہ اہل بیت بھی اصحابِ رسول اللہ ﷺ ہی میں سے ہیں، اس طرح انہیں گویا دوشرف حاصل ہیں، ایک اصحابِ رسول ہونے کا اور دوسرا اہلِ بیتِ رسول ہونے کا، لہذا اہل بیت سے محبت کرنا بطریق اولیٰ ایمان کا حصہ ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:ان الحسن والحسین سید الشباب اہل الجنۃ۔ ترجمہ:"حسن اور حسین اہلِ جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔"(ترمذی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:من احبہا فقد احبنی، ومن ابغضہا فقد ابغضنی۔ ترجمہ:"جس نے ان دونوں (حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما) سے محبت کی، یقینا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض کیا، یقینا اس نے مجھ سے بغض کیا۔"(المستدرک علی الصحیحین للحاکم )
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:ھذا ابنائی وابناء ابنتی، اللّٰہم أحبہما فأحبہما وأحب من یحبہماترجمہ: "یہ دونوں (حضرت حسنؓ اور حسینؓ) میرے بیٹے اور نواسے ہیں، اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں آپ بھی ان دونوں سے محبت فرمائیے اور جو ان سے محبت کرے، ان سے بھی محبت فرمائیے۔"(ترمذی)
لہذا ہر مسلمان کے دل میں اہل بیت کی محبت ہونا ضروری ہے، اس کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


Print Full Screen Views: 2238 Jun 09, 2020
ehl e bait se / say muhabbat karna imaan ka hissa he / hay, Loving the ehl e bait is part of faith

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.