سوال:
مفتی صاحب ! میں تعلیم یافتہ لڑکی ہوں، کیا میں دوسری کوئی جاب نہ ملنے کی صورت میں بینک کی نوکری کر سکتی ہوں؟
جواب: (1) واضح رہے کہ عورت کو الله رب العزت نے گھر کی زینت، امورِ خانہ داری کی اصلاح، والدین اور شوہر کی خدمت، اولاد کی صحیح پرورش اور دینی تربیت کے لیے پیدا کیا ہے، یہی اس کی پیدائش کا اصل مقصد ہے۔
شریعت مطھرہ نے عورت پر کسب معاش کی ذمہ داری نہیں ڈالی ہے، بلکہ مردوں کو کسب معاش کا مکلف بنایا ہے، لہذا شادی تک لڑکیوں کا نان ونفقہ والد کے ذمے اور شادی کے بعد شوہر پر واجب ہے، اس لیے کسی عورت کو اگر معاشی تنگی کا سامنا نہیں ہو، تو محض معیارِ زندگی بلند کرنے کے لیے گھر سے باہر نکل کر ملازمت کے لیے پیش قدمی کرنا شریعت کی نظر میں نا پسندیدہ ہے، خاص طور پر کہ شوہر کی اجازت بھی نہ ہو، لیکن اگر عورت کو معاشی تنگی کا سامنا ہو اور والد، بھائی یا شوہر اس کی ذمہ داری اٹھانے سے قاصر ہو، تو ایسی مجبوری اور ضرورت کے وقت درج ذیل شرائط کے ساتھ ملازمت کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی گنجائش ہوگی:
1) ملازمت کا کام فی نفسہ جائز کام ہو، ایسا کام نہ ہو، جو شرعاً ناجائز یا گناہ ہو۔
2)شرعی پردہ کی مکمل رعایت ہو۔
3)لباس پرکشش اور ایسا نہ ہو، جس سے جسم کا کوئی حصہ نمایاں ہوتا ہو۔
4) عورت بناؤ سنگار اور زیب وزینت کے ساتھ، نیز خوشبو لگاکرنہ نکلے۔
5) ملازمت کرنے کی وجہ سے گھریلو امور میں لاپروائی نہ ہو، جس سے شوہر اور بچوں کے حقوق ضائع ہوں۔
اگر مذکورہ تمام شرائط ملازمت کرنے کی جگہ میں پائی جائیں، تو وہاں کام کرنے کی گنجائش ہے۔
(2) واضح رہے کہ بینک دو طرح کے ہوتے ہیں:
(1) سودی بینک (2) غیر سودی بینک
اگر غیر سودی بینک کے مالی معاملات کی نگرانی جید علماء کرام کررہے ہوں، تو ایسے غیر سودی بینک میں نوکری کرنے کی گنجائش ہے، تاہم وقتاً فوقتاً معلومات کرتے رہنا چاہیے، تاکہ اگر خدانخواستہ بینک کی طرف سے علماء و مفتیان کرام کے بتائے ہوئے طریقہ سے انحراف سامنے آئے تو بتایا جاسکے، جبکہ سودی بینک میں کام کرنے والے ملازمین سودی اور ناجائز معاملات میں معاون بن رہے ہوتے ہیں، اور شریعت میں ناجائز کام پر معاونت کرنا بھی منع ہے، اور بعض ملازمین کے ذمہ براہ راست سودی حساب کتاب اور لین دین ہوتا ہے، اس لیے خاص طور پر سودی بینک کے ان شعبوں میں ملازمت جو براہ راست سودی حساب کتاب اور لین دین کے متعلق ہو، جیسے: اکاؤنٹس، کیش وغیرہ، ایسی ملازمت کرنا حرام ہے اور اس ملازمت سے ملنے والی آمدنی بھی حرام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 34)
الرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلٰی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ....الخ
و قوله تعالی: (الأحزاب، الایة: 33)
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى....الخ
و قوله تعالی: (الأحزاب، الایة: 53)
وإذا سألتموهن متاعاً فاسألوهن من وراء حجاب ذلكم أطهر لقلوبكم وقلوبهن....الخ
و قوله تعالی: (البقرة، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَo فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo
و قوله تعالی: (المائدة، الایة: 2)
وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِo
مسند احمد: (341/31، ط: مؤسسة الرسالة)
عَنِ الْحُصَيْنِ بْنِ مِحْصَنٍ، أَنَّ عَمَّةً لَهُ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، فَفَرَغَتْ مِنْ حَاجَتِهَا، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَذَاتُ زَوْجٍ أَنْتِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: «كَيْفَ أَنْتِ لَهُ؟» قَالَتْ: مَا آلُوهُ إِلَّا مَا عَجَزْتُ عَنْهُ، قَالَ: «فَانْظُرِي أَيْنَ أَنْتِ مِنْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ جَنَّتُكِ وَنَارُكِ»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی