عنوان: جمعہ کی نماز سے پہلے اور بعد کی سنتوں کا ثبوت اور اس کی رکعات (4502-No)

سوال: مفتی صاحب ! کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جمعہ کی نماز میں فرض سے پہلے یا بعد میں چار رکعت سنت نہیں، بلکہ فرض سے پہلے بھی دو دو رکعت اور فرض کے بعد بھی دو دو رکعت سنت پڑھنی چاہیے، آپ رہنمائی فرمائیں کہ کیا یہ بات درست ہے؟

جواب: امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک جمعہ کی سنتوں کی کوئی تعداد مقرر نہیں ہے، بلکہ آدمی کی اپنی صوابدید پر ہے، جتنا پڑھ سکے۔
اور جمہور ائمہ کرام کے نزدیک جمعہ کی سنتیں ثابت بھی ہیں اور متعین بھی، مگر تعداد کتنی ہے، اس میں اختلاف ہے۔
امام شافعی کے نزدیک جمعہ سے پہلے کی سنتیں دو رکعات ہیں، اور احناف اور حنابلہ کے نزدیک چار رکعات ہیں۔
احناف کے دلائل:
١- سنن ترمذی میں ہے:
حضور ﷺ زوال کے بعد چار رکعات نماز ایک ہی سلام کے ساتھ ادا فرماتے۔
اس حدیث سے زوال کے بعد چار رکعات ادا کرنے سے متعلق حضور ﷺ کی عادت مبارکہ ثابت ہورہی ہے، اور اس میں چونکہ جمعہ کا استثناء نہیں ہے، بلکہ یہ تمام ایام کو شامل ہے، اس لیے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کے دن فرض نماز سے پہلے بھی چار رکعات سنت ہیں۔
٢- سنن ابن ماجہ میں ہے: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ جمعہ (کی فرض نماز) سے پہلے چار رکعات ایک سلام کے ساتھ ادا فرماتے۔
٣- شرح مشكل الآثار میں امام طحاوی نے حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نماز (سنتیں) پڑھتا ہے، تو جمعہ سے پہلے چار رکعات پڑھ لے۔

٤- معجم کبیر میں ہے:
ابو عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ہمیں جمعہ سے پہلے چار رکعات پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔
٥- "مصنف عبدالرزاق" نے نقل کیا ہے کہ عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود ہمیں جمعہ سے پہلے اور بعد میں چار رکعات پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔
٦- امام زبیدی "عقود جواھر المنیفة" میں روایات ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ ماقبل ذکر کی گئی احادیث میں چار رکعات کو ہمارے ائمہ (احناف) نے سنتِ ظہر پر محمول کیا ہے، اور ان احادیث کے عموم اور ابن مسعود کے عمل کی وجہ سے جمعہ سے پہلے کی سنتوں کو بمنزلہ سنتِ ظہر قرار دیا ہے، اور ابن مسعود کا مقتداء ہونا کافی ہے۔
اور اس حوالے سے حضرت ابن مسعود، ابن عباس اور صفیہ وغیرہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
جمعہ کے بعد کی سنتیں:
جمعہ کے بعد کی سنتیں امام ابوحنیفہ کے نزدیک چار رکعات ہیں
اور صاحبین، امام اسحق ، امام احمد کا قول (امام شوکانی کی روایت کے مطابق) چھ رکعات سنتیں ہیں۔
امام ابوحنیفہ کی دلیل:
١.حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جمعہ کے بعد نماز پڑھے، تو اس کو چاہیے کہ چار رکعات پڑھے۔
٢. ابن مسعود رضی اللہ عنہ جمعہ کے بعد چار رکعات پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔
صاحبین کی دلیل:
١.امام ترمذی نے حضرت علی اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کا عمل جمعہ کے بعد چھ رکعات پڑھنے کا ذکر کیا ہے۔
٢. "مصنف ابن ابی شیبہ" میں ہے:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جمعہ کے بعد چھ رکعات ادا فرماتے: پہلے دو رکعات، پھر چار۔
٣. "مصنف عبدالرزاق" میں ہے:
امام ابو عبد الرحمن سلمی تابعی فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہمیں حکم فرماتے کہ ہم جمعہ سے قبل چار رکعات اور جمعہ کے بعد چار رکعات ادا کریں، پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور ہمیں حکم دیا کہ جمعہ کے بعد اولاً دو رکعات ادا کریں، پھر چار رکعات۔
خلاصہ کلام:
اس ساری تفصیل سے یہ واضح ہوا کہ جمعہ کی فرض نماز سے پہلے چار رکعات سنت مؤکدہ ہیں، اور فرض کے بعد راجح اور مفتی بہ قول کے مطابق پہلے چار رکعات اور پھر دو رکعات یعنی چھ رکعات سنت مؤکدہ ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 478)
عن عبد الله بن السائب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يصلي اربعا بعد ان تزول الشمس قبل الظهر، وقال: إنها ساعة تفتح فيها ابواب السماء، واحب ان يصعد لي فيها عمل صالح ". قال: وفي الباب عن علي وابي ايوب، قال ابو عيسى: حديث عبد الله بن السائب حديث حسن غريب، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان " يصلي اربع ركعات بعد الزوال لا يسلم إلا في آخرهن ".

سنن ابن ماجه: (بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ قَبْلَ الْجُمُعَةِ، رقم الحدیث: 1129)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوفِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَرْكَعُ قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا، لا يَفْصِلُ فِي شَيْءٍ مِنْهُنَّ.

شرح مشكل الآثار للامام الطحاوي: (298/10، ط: مؤسسة الرسالة)
عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان مصليا، فليصل قبل الجمعة أربعا، وبعدها أربعا " قال عبيد: فقلت لأبيض: إن سفيان حدثني به عن سهيل،عن أبيه، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان مصليا بعد الجمعة، فليصل أربعا

المعجم الكبير للطبراني: (310/9، ط: ابن تیمیة)
عن أبي عبد الرحمن، قال: «كان ابن مسعود يأمرنا أن نصلي قبل الجمعة أربعا، وبعدها أربعا» حتى جاء علي «فأمرنا أن نصلي بعدها ركعتين، ثم أربعا»

مصنف عبد الرزاق: (247/3، ط: المجلس العلمی)
 عن الثوري، عن عطاء بن السائب، عن أبي عبد الرحمن السلمي قال: كان عبد الله يأمرنا أن نصلي قبل الجمعة أربعا، وبعدها أربعا، حتى جاءنا علي فأمرنا أن نصلي بعدها ركعتين ثم أربعا

مشكل الآثار للامام الطحاوي: (298/10، ط: مؤسسة الرسالة)
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان مصليا بعد الجمعة، فليصل أربعا

المعجم الكبير للطبراني: (310/9، ط: ابن تیمیة)
عن أبي عبد الرحمن، قال: «كان ابن مسعود يأمرنا أن نصلي قبل الجمعة أربعا، وبعدها أربعا» حتى جاء علي «فأمرنا أن نصلي بعدها ركعتين، ثم أربعا»

سنن الترمذی:
وَابْنُ عُمَرَ هُوَ الَّذِي رَوَى عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ، وَابْنُ عُمَرَ بَعْدَ النَّبِيِّ ﷺ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ الجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّى بَعْدَ الرَّكْعَتَيْنِ أَرْبَعًا

مصنف ابن أبي شيبة: (464/1، ط: مکتبة الرشد)
عن أبي عبد الرحمن، قال: قدم علينا ابن مسعود، فكان «يأمرنا أن نصلي بعد الجمعة أربعا»، فلما قدم علينا علي، «أمرنا أن نصلي ستا»، فأخذنا بقول علي، وتركنا قول عبد الله، قال: «كنا نصلي ركعتين، ثم أربعا»

و فیه ایضا: (465/1، ط: مکتبة الرشد)
حدثنا شريك، عن أبي إسحاق، عن عبد الله بن حبيب، قال: «كان عبد الله، يصلي أربعا» فلما قدم علي صلى ستا، ركعتين، وأربعا۔

و فیه ایضا: (466/1، ط: مکتبة الرشد)
حدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ صَلَّى بَعْدَهَا سِتَّ رَكَعَاتٍ: رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَرْبَعًا.

و فیه ایضاً: (247/3، ط: المجلس العلمي)
 عن الثوري، عن عطاء بن السائب، عن أبي عبد الرحمن السلمي قال: كان عبد الله يأمرنا أن نصلي قبل الجمعة أربعا، وبعدها أربعا، حتى جاءنا علي فأمرنا أن نصلي بعدها ركعتين ثم أربعا

المغني لابن قدامة المقدسي: (270/2، ط: مكتبة القاهرة)
فصل: فأما الصلاة قبل الجمعة، فلا أعلم فيه إلا ما روي «، أن النبي - صلى الله عليه وسلم - كان يركع من قبل الجمعة أربعا» . أخرجه ابن ماجه. وروى عمرو بن سعيد بن العاص، عن أبيه، قال: كنت ألقى أصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فإذا زالت الشمس قاموا فصلوا أربعا.
قال أبو بكر: كنا نكون مع حبيب بن أبي ثابت في الجمعة، فيقول: أزالت الشمس بعد؟ ويلتفت وينظر فإذا زالت الشمس، صلى الأربع التي قبل الجمعة.
وعن أبي عبيدة، عن عبد الله بن مسعود، أنه كان يصلي قبل الجمعة أربع ركعات، وبعدها أربع ركعات. رواه سعيد

المجموع شرح المهذب للامام النووي: (9/4، ط: دار الفکر)
في سنة الجمعة بعدها وقبلها: تسن قبلها وبعدها صلاة وأقلها ركعتان قبلها وركعتان بعدها والأكمل أربع قبلها وأربع بعدها 

غنیة المستملي: (ص: 389، ط: رشیدیة)
والأفضل أن یصلي أربعاً ثم رکعتین للخروج عن الخلاف

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 11816 Jun 12, 2020
jummay ki namaz say pehle or baad ki sunnato ka suboot or us ki rakaat , Proof of the sunnahs before and after Friday prayer and its rak'ahs / rakaat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.