سوال:
ایک صاحب فرما رہے تھے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جمہور فقہاء (امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی و دیگر فقہاء کرام رحمہم اللہ) کے نزدیک اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے، جبکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ایک حدیث (جس میں اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کا ذکر ہے) سے استدلال کرتے ہوئے اس سے وضو ٹوٹنے کا موقف اختیار کرتے ہیں، لیکن جمہور فقہاء کے نزدیک اس حدیث میں وضو سے لغوی وضو یعنی: منہ ہاتھ دھونا مراد ہے، کیونکہ اونٹ کے گوشت میں چکناہٹ اور ایک قسم کی بو ہوتی ہے۔
علامہ عثمانی رحمہ اللہ نے فتح الملہم میں لکھا ہے کہ اس معاملہ میں بھی احکام میں تدریج ہوئی ہے، لہذا پہلے ہر وہ چیز جسے آگ چھوئے اسے کھانے کے بعد وضو کرنے کا حکم تھا، پھر صرف اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کا حکم دیا گیا، اس کے بعد یہ تمام احکام منسوخ ہوگئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
معارف السنن: (باب الوضوء من لحم الابل، 292/1، ط: سعید)
'' وقال جمهور الفقهاء مالك و أبوحنيفة و الشافعي و غيرهم: لاينقض الوضوء بحال، و المراد بالوضوء غسل اليد و الفم عندهم، و ذلك ؛ لأن للحم الإبل دسماً و زهومةً و زفراً بخلاف لحم الغنم، و من أجل ذلك جاء ت الشريعة بالفرق بينهما''.
فتح الملہم: (باب الوضو من لحوم الابل، 111/3، ط: دار العلوم کراتشی)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی