سوال:
مفتی صاحب! اگر نماز پڑھتے ہوئے نمازی کے سامنے کوئی موذی جانور بھڑ یا شہد کی مکھی وغیرہ آ جائے، یا کوئی ایسا کیڑا ہو، جو تکلیف دینے والا ہو، تو کیا اسے نماز کے دوران مارنے کی اجازت ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر نماز کے دوران کوئی موذی جانور آجائے اور اس کے ایذا پہنچانے کا خوف ہو، تو عمل کثیر کے بغیر اگر اس کو مار سکے تو مار دے، اس سے نماز نہیں ٹوٹے گی، اور اگر عمل کثیر کے بغیر نہ مار سکے، تو نماز توڑ کر مار دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (مطلب الکلام علی اتخاذ المسجد، 651/1)
(لا) یکرہ (قتل حیۃاو عقرب) ان خاف الاذی.... (مطلقا) ولو بعمل کثیر علی الاظھر لکن صحح الحلبی الفساد
لکن صحح الحلبی الفساد حیث قال تبعاً لابن الھمام فالحق فیما یظھرھوالفساد والامر بالقتل لایستلزم صحۃ الصلوٰۃ مع وجودہ کما في صلوٰۃ الخوف بل الأمر في مثلہ لإباحۃ مباشرتہ وإن کان مفسد اللصلوٰۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی