سوال:
مفتی صاحب! اگر کسی کا نماز کے دوران وضو ٹوٹ جائے، اور وہ وضو کرنے چلا جائے، تو کیا بعد میں آکر وہ اپنی بقیہ نماز ادا کرے گا یا دوبارہ سے پوری نماز پڑھے گا؟
جواب: صورت مسؤلہ میں بہتر طریقہ تو یہ ہے کہ نئے سرے سے پوری نماز پڑھے، لیکن اگر اسی نماز کو پورا کرنا چاہے، تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ اگر امام نماز سے ابھی تک فارغ نہ ہوا ہو، تو نماز کا جتنا حصہ اس کی غیر موجودگی میں پڑھا جاچکا ہے، پہلے اس کو ادا کرے، اس کے بعد امام کے ساتھ شامل ہو جائے، اور اگر اس کے آنے تک امام نماز سے فارغ ہو چکا ہو، تو جتنی نماز رہ گئی تھی، اس کو اس طرح ادا کرے، گویا امام کے پیچھے پڑھ رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الاختیار لتعلیل المختار: (باب الحدث فی الصلاۃ، 128/1)
(وان سبقہ الحدث توضا وبنی) لقولہ علیہ السلام من قاء أو رعف في صلاتہ فلینصرف ولیتوضأ ولیبن علی صلاتہ ما لم یتکلم فان کان منفردا ان شاء عاد الی مکانہ، وان شاء اتمھا فی منزلہ والمقتدی والامام یعودان الا ان یکون الامام قد اتم الصلاۃ فیتخیران، والاستیناف افضل لخروجہ عن الخلاف.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی