سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر نمازی کا جماعت کے دوران وضو ٹوٹ جائے، اور وہ پہلی دوسری صف میں ہو، اور مجمع بہت زیادہ ہو، تو اس صورت میں وہ سارے مجمع کو چیرتا ہوا نکل جائے یا وہیں بیٹھا رہے، اور نماز ختم ہونے کا انتظار کرے؟
جواب: واضح رہے کہ نماز کے دوران وضو ٹوٹ جانے کی صورت میں ناک یا منہ پر ہاتھ رکھ کر صف کے آگے سے یا صف کو چیرتا ہوا نکل جائے، البتہ اگر مجمع بڑا ہونے کی وجہ سے یا حیا کی وجہ سے نکلنا ممکن نہ ہو تو زبان سے کچھ پڑھے بغیر نماز پڑھنے کی ہیئت اختیار کرلے یا نماز توڑ کر وہیں بیٹھ جائے اور جماعت ختم ہونے کا انتظار کرے اور بعد میں وضو کرکے پوری نماز دوبارہ پڑھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مؤطا الإمام مالک: (باب ماجاء في الرعاف، رقم الحدیث: 46)
عن یزید بن عبد الله قسیط اللیثی: أنہ رأی سعید بن المسیب رعف وہو یصلي فأتی حجرۃ أم سلمۃ زوج النبي صلی الله علیہ وسلم فأتی بوضوء فتوضأ، ثم رجع فبنیٰ علی ماقد صلی۔
الشامیة: (252/1، باب التیمم، ط؛ دارالفکر)
"(قوله: وقالا: يتشبه بالمصلين) أي احترامًا للوقت. قال ط: ولايقرأ كما في أبي السعود، سواء كان حدثه أصغر أو أكبر. اه. قلت: وظاهره أنه لاينوي أيضًا؛ لأنه تشبه لا صلاة حقيقية تأمل."
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی