resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مدرڈے (Mother Day) اور فادر ڈے (Father Day) منانے کا شرعی حکم(4597-No)

سوال: مفتی صاحب ! آج کل ہمارے معاشرے میں مدر ڈے اور فادر ڈے منایا جاتا ہے، قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا اسلامی معاشرے میں ان دنوں کو منانا جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اسلام دیگر مذاہب کی طرح مخصوص مواقع پر چند رسموں کے ادا کرنے کا نام نہیں کہ سال میں ایک دو بار وہ رسم منالی جائے اور باقی پورا سال آدمی فارغ رہے، بلکہ دین اسلام میں ہر وقت، ہر لمحہ، ہر لحظہ اور ہر جگہ والدین کی اطاعت اور خدمت کرنے کی تعلیم دی گئی ہے، بلکہ جہاں اللہ تعالی نے قرآن کریم میں اپنے حقوق کا ذکر کیا، وہاں اللہ تعالی نے اپنے حق کے بعد والدین کے حق کو ذکر فرمایا۔
اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی اللہ تعالی کی رضا کو والد کی رضا کیساتھ مشروط قراردیا گیا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ :
عن عبداللہ بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " رضا الرب في رضا الوالد، وسخط الرب في سخط الوالد
( سنن ترمذی ، رقم الحدیث : 1900 )
ترجمہ :
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔
اسی طرح جنت ماں کے قدموں کے نیچے رکھ دی گئی ہے، مراد اس سے یہ ہے کہ جنت تب ملے گی، جب آپ اپنے والدہ کی خدمت کرکے ان کو راضی کریں گے، لہذا پتا چلا کہ دین اسلام میں والدین کی کسی بھی درجے میں نافرمانی کو گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے، یہاں تک کہ بعض خاص اور عمومی مغفرت کے مواقع پر والدین کے نافرمان شخص کیلیے مغفرت نہ ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔
دین اسلام میں جب والدین کے حقوق کا اتنا خیال رکھا گیا ہے، تو ہمیں غیروں کی نقالی میں "مدر ڈے" (Mother Day) اور "فادر ڈے" (Father Day) منانے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ضرورت ان لوگوں کو درپیش ہے، جو اپنے والدین کو اولڈ ہومز (Old Homes) میں رکھتے ہیں، اور سارے سال میں ان کی خدمت اور دیکھ بال کیلیے ایک دن مخصوص کرتے ہیں، یا پورے سال ان سے علیحدہ اور دور رہتےہیں، صرف ایک دن کیلیے ان کی اطاعت اور خدمت کرتے ہیں، لہذا ہمیں ان کی رسومات اور طور طریقوں سے اجتناب کرکے اپنے مکمل دین کی رسومات، رہن سہن اور طور طریقوں کو اپنانا چاہیے، اسی میں دنیا وآخرت کی بھلائی اور کامیابی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1900)
عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " رضا الرب في رضا الوالد، وسخط الرب في سخط الوالد "۔

و فيه أيضا: (رقم الحدیث: 1901)
عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا احدثكم باكبر الكبائر؟ " قالوا: بلى يا رسول الله، قال: " الإشراك بالله، وعقوق الوالدين "، قال: وجلس وكان متكئا، فقال: " وشهادة الزور، او قول الزور "، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقولها حتى قلنا ليته سكت۔

مسند الشهاب القضاعي: (رقم الحدیث: 119، 102/1، ط: مؤسسة الرسالة)
وعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْجَنَّةُ تَحْتَ أَقْدَامِ الْأُمَّهَاتِ»۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

mother's day or father's day mananay ka shar'ee hukum, Shari'ah / Sharia ruling on celebrating Mother's Day and Father's Day

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals