resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوہ، ایک بھائی اور 2 بہنوں میں تقسیمِ میراث(4599-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کی کوئی اولاد نہیں ہے، اس نے ترکہ میں دس (10) کنال زمین اور نو (9) تولہ سونا چھوڑا ہے، ورثاء میں بیوہ، ایک بھائی اور دو بہنیں ہیں، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ان کے درمیان ترکہ کس تناسب سے تقسیم ہوگا؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے حق میں وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد تمام جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو سولہ (16) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو چار (4)، بھائی کو چھ (6) اور دونوں بہنوں میں سے ہر ایک بہن کو تین (3) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں:
بیوہ کو %25 فیصد
بھائی کو %37.5 فیصد
ہر ایک بہن کو %18.75 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 12)

ولھن الربع مما ترکتم إن لم یکن لکم ولد، فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

bewah aik bhai or do behnon mai taqseem e meeraas , Inheritance divided / distribution of Inheritance between widow, one brother and 2 sisters

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster