سوال:
مفتی صاحب ! فون پر نکاح کرنے کا کیا حکم ہے؟
نیز فون پر نکاح کرنے کا ممکنہ طریقہ کیا ہے؟
جواب: شریعت نے نکاح کے انعقاد کے لیے ایک ضابطہ مقرر کیا ہے کہ شرعاً نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا اور اس میں جانبین میں سے دونوں کا خود موجود ہونا یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے، نیز مجلسِ نکاح میں دو گواہوں کا ایک ساتھ موجود ہونا اور دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے، ٹیلیفون پر نکاح میں مجلس کی شرط مفقود ہوتی ہے، کیونکہ شرعاً نہ تو یہ صورت حقیقتاً مجلس کے حکم میں ہے اور نہ ہی حکماً، کیونکہ وہ ایک مجلس ہی نہیں ہوتی، بلکہ فریقین دو مختلف جگہوں پر ہوتے ہیں، اس لیے ٹیلیفون کے ذریعے نکاح منعقد نہیں ہوتا ہے۔
ہاں ! البتہ نکاح کا وکیل بنایا جاسکتا ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً: عاقدین میں سے ایک شخص سعودی عرب میں ہو، اور وہ ٹیلیفون کے ذریعہ پاکستان میں کسی کو اپنے نکاح کاوکیل بنادے اور وکیل دو گواہوں کے سامنے اپنے مؤکل کی طرف سے ایجاب کرے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں اسے قبول کرلے، تو اس طرح نکاح منعقد ہوجائے گا، کیونکہ اس صورت میں ایجاب و قبول ایک ہی مجلس میں پایا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (83/3، ط: رشیدیة)
وشرائط الإیجاب والقبول فمنہا اتحاد المجلس، إذا کان الشخصان حاضرین، فلو اختلف المجلس لم ینعقد۔
الھندیة: (268/2، ط: دار الفکر)
رجل زوج ابنته من رجل في بيت وقوم في بيت آخر يسمعون ولم يشهدهم إن كان من هذا البيت إلى ذلك البيت كوة رأوا الأب منها تقبل شهادتهم وإن لم يروا الأب لا تقبل، كذا في الذخيرة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی