سوال:
مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوا، مرحوم کے ورثاء میں ایک بیوہ، پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ شریعت کے اعتبار سے جائیداد کو کیسے تقسیم کیا جائے گا؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے حق میں وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد تمام جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو چار (104) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو تیرہ (13)، پانچ بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14)، اور تین بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں:
بیوہ کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو% 13.46فیصد
ہر ایک بیٹی کو % 6.73 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
ولھن الربع مما ترکتم إن لم یکن لکم ولد، فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی