عنوان: اعلانیہ گناہ کر کے اس کی تشہیر کرنا(4672-No)

سوال: آج کل ہماری عام مجالس میں اعلانیہ گناہوں کو گناہ سمجھنے کے بجائے ان کی تشہیر کرنا بہت عام ہوگیا ہے، شریعت میں ایسے اعلانیہ گناہوں اور ان کی تشہیر کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب: "گناہ " اللہ تعالی کی نافرمانی کا نام ہے، اور اعلانیہ کھلم کھلا گناہ کرنے پر اس گناہ کی قباحت و شناعت مزید بڑھ جاتی ہے۔
حضرت ابوھریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوۓ سنا:"میری ساری امت کو معاف کیا جائے گا، سوائے گناہوں کو اعلانیہ اور کھلم کھلا کرنے والوں کے، اور یہ بھی اعلانیہ گناہ ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی (گناہ کا) کام کرے، حالانکہ اللہ تعالی نے اس کے گناہ کو چھپا دیا ہے، مگر صبح ہونے پر وہ کہنے لگے کہ اے فلاں! میں نے کل رات فلاں فلاں برا کام کیا تھا۔ رات گزر گئی تھی اور اس کے رب نے اس کا گناہ چھپائے رکھا، لیکن جب صبح ہوئی تو وہ خود اللہ کے پردے کو کھولنے لگا۔"
ایک اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"جب گناہ چھپ کر کیاجائے تو صرف گناہ کرنے والے کو نقصان و وبال پہنچتا ہے، اور جب اعلانیہ گناہ کیا جائے اور اس کو روکا نہ جائے تو اس کا نقصان و وبال بھی عام ہوجاتا ہے۔"
علامہ ابن قیم ‏ؒ فرماتے ہیں:فحاشی (گناہ) کے باعتبارِ فساد کے مختلف مراتب ہیں، عورتوں کے ساتھ خفیہ دوستی لگانے والے مرد اور مرد کےساتھ خفیہ دوستی لگانے والی عورت کا شر زنا اور بدکاری کرنے والے مرد اور عورت سے کم ہے، اور اسی طرح چوری چھپے معصیت کا ارتکاب کرنے والا اعلانیہ معصیت کرنے والے سے کم گناہ رکھتا ہے، اور چھپا کرکرنے والا لوگوں کو معصیت کرکے خبریں بتانے والے سے کم گناہ رکھتا ہے ، اور یہ اللہ تعالی کے عفو درگزر سے دور ہے، جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میری ساری امت سے درگزر کیا گیا ہے، لیکن اعلانیہ طور پر معصیت کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
اس ساری تفصیل کے بعد مسلمان کو چاہیے کہ ناسمجھی میں گناہ ہوجانے کے بعد اپنے گناہ سے توبہ واستغفار اور ندامت کا اظہار کرے اور آئندہ اس کا عزم کرے کہ وہ یہ گناہ دوبارہ نہیں کرے گا اور نہ ہی اس کے بعد اس گناہ اور معصیت پر فخر کرے گا اور نہ ہی لوگوں کے سامنے اس گناہ کی بات اور اعلان کرے گا۔
اللہ تعالی ہم سب کو گناہوں کی زندگی سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور اپنی رضا والی زندگی نصیب فرمائے۔ آمین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (رقم الحدیث: 6069)
عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلَّا الْمُجَاهِرِينَ ، وَإِنَّ مِنَ الْمُجَاهَرَةِ أَنْ يَعْمَلَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ عَمَلًا ثُمَّ يُصْبِحَ وَقَدْ سَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ ، فَيَقُولَ : يَا فُلَانُ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا ، وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ۔

شعب الایمان للبیھقی: (80/10، ط: مکتبة الرشد)
أنا الأوزاعي، سمعت بلال بن سعد يقول: " إن المعصية إذا خفيت لم تضر إلا صاحبها، وإذا أعلنت فلم تغير ضرت العامة " وفي رواية ابن بشران: " إن الخطيئة إذا خفيت لم تضر، إلا عاملها، وإذا ظهرت ضرت العامة۔

إغاثة اللهفان من مصايد الشيطان للابن القیم: (147/2، ط: مكتبة المعارف)
فمراتب الفاحشة متفاوتة بحسب مفاسدها، فالمتخذ خدنا من النساء والمتخذة خدنا من الرجال أقل شرا من المسافح والمسافحة مع كل أحد، والمستخفى بما يرتكبه أقل إثما من المجاهر المستعلن، والكاتم له أقل إثما من المخبر المحدث للناس به، فهذا بعيد عن عافية الله تعالى وعفوه، كما قال النبى صلى الله تعالى عليه وآله وسلم: "كل أمتى معافى إلا المجاهرين، وإن من المجاهرة أن يستر الله تعالى عليه ثم يصبح يكشف ستر الله عنه، يقول، يا فلان، فعلت البارحة كذا وكذا فيبيت ربه يستره، ويصبح يكشف ستر الله عن نفسه" أو كما قال.
وفى الحديث الآخر عنه صلى الله تعالى عليه وآله وسلم: "من ابتلى من هذه القاذورات بشيء فليستتر بستر الله، فإنه من يبد لنا صفحته نقم عليه كتاب الله"وفى الحديث الآخر "إن الخطيئة إذا خفيت لم تضر إلا صاحبها، ولكن إذا أعلنت فلم تنكر ضرت العامة".

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2659 Jun 27, 2020
elania gunaah ka hukum, Ruling on doing declared / open sin

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.