عنوان: کیا قضا نمازوں کا فدیہ ادا کرنا ورثاء کے ذمہ لازم ہے؟ (4676-No)

سوال: میرے والد صاحب کا 1988ء میں انتقال ہوگیا تھا، اور والد صاحب کے ذمہ قضا نمازیں تھیں، کیا ہم ورثاء پر والد صاحب کی قضا نمازوں کا فدیہ ادا کرنا لازم اور ضروری ہے؟

جواب: واضح رہے کہ قضا نمازوں کا شرعی حکم یہ ہے کہ ان کو زندگی میں ادا کرنا ضروری ہے، لیکن اگر کوئی شخص قضا نمازیں ادا نہ کرسکے، اور قضا نمازوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرکے مرجائے، تو ورثاء کے ذمے ترکہ کے ایک تہائی مال میں سے قضا نمازوں کا فدیہ ادا کرنا واجب ہے، لیکن اگر وصیت کیے بغیر مرجائے، اور اس کی طرف سے عاقل، بالغ ورثاء اپنی خوشی سے اپنے مال میں سے قضا نمازوں کا فدیہ ادا کردیں، تو یہ تبرع اور احسان شمار ہوگا، اور اس پر ورثاء کو ثواب ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

غنیة المستملی: (ص: 535)

ومن مات وعليه صلوات فأوصى بمال معين يعطى لكفارة صلواته لزم ويعطي لكل صلاة كالفطرة وللوتر كذلك وكذا
الصوم كل يوم وانما يلزم تنفيذها من الثلث وإن لم يوص وتبرع به بعض الورثة جاز.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 820 Jun 29, 2020
kai qaza namazon ka fidya ada karna wurasaa kay zimmay laazim hai?, Is it obligatory for the heirs to pay the redemption of qadha / qaza prayers?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.