عنوان: اللہ تعالی کا اہل جنت کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت فرمانا(4698-No)

سوال: یہ جو کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی اہل جنت کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت فرمائیں گے، رہنمائی فرمائیں کہ جنت میں اس پورے واقعے کا رونما ہونا ہی بے اصل ہے یا صرف سورت کا نام اور ترتیب من گھڑت ہے؟

جواب: "اللہ تعالی اہل جنت کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت فرمائیں گے" اس بارے میں کافی تلاش کے بعد تین قسم کی روایات مختلف کتب احادیث میں ملی ہیں اور وہ ساری روایات سنداً ضعیف ہیں۔
۱) ابونعیم اصبھانی نے" صفة الجنة" میں عبداللہ بن بریدہ سے روایت نقل کی ہے کہ "اہل جنت دن میں دو مرتبہ اللہ تعالی کے حضور حاضر ہونگے تو اللہ تعالی ان کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت فرمائیں گے اور ان جنتیوں میں سے ہر ایک اپنی نشست پر اپنے اعمال کے حساب سے حسب مراتب موتیوں، یاقوت، سونے اور زمرد کے منبروں پر بیٹھے ہونگے، ان کی آنکھیں اس سے ٹھنڈی نہیں ہونگی، اور انہوں نے اس تلاوت سے زیادہ بڑی اور بہترین چیز نہیں سنی ہوگی اور پھر وہ جنتی اپنے محلات کی طرف خوش وخرم لوٹیں گے، (اور) ان کی آنکھیں آئندہ کل اس جیسی نعمتوں سے ٹھنڈی ہونگی۔"
اس روایت میں "صالح بن حیان" روای کو علامہ ابن معین نے ضعیف قرار دیا۔امام بخاری نے فرمایا: "لیس بثقة" یعنی ثقہ نہیں ہے، اور دوسرا راوی "مسيب بن شريك" بھی متروک ہے۔
۲) ابوالفضل رازی نے" فضائل القرآن" میں لکھا ہے کہ حضرت ابوھریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب قیامت کا دن ہوگا، اللہ تعالی لوگوں کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت فرمائیں گے، گویا کہ انہوں نے اس کو (قرآن کو اس سے پہلے) سنا نہ ہوگا تو مومن اس کو یاد کرلیں گے اور منافق اس کو بھول جائیں گے۔"
اس روایت کا دارمدار "شھر بن حوشب" روای پر ہے۔ شھر بن حوشب کے بارے میں علامہ ابن حجر نے لکھا ہے: "صدوق تو ہے، مگر کثیر الارسال والادہام ہے۔ ابن عون رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: محدثین نے شہر کو ترک کیا ہے۔ امام نسائی فرماتے ہیں کہ شہر بن حوشب قوی نہیں ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگرچہ بعض ائمہ نے "شھر بن حوشب" کی توثیق کی ہے، لیکن ائمہ و محدثین کی اکثریت نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
اس روایت میں "محمد بن يونس القرشي الکدیمی" راوی وضع (احادیث گھڑنے) میں مشہور ہے۔ علامہ ابن حبان فرماتے ہیں کہ اس نے ایک ہزار سے زیادہ احادیث گھڑی ہیں۔
۳) علامہ رافعی نے "التدوین فی اخبار قزوین" میں حضرت ابو ہریرہ ؓکی روایت نقل کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :"جب اللہ تعالی جنت میں جنتیوں کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت فرمائیں گے، تو رحمن( ذات) سے سنتے وقت جنتیوں کو ایسا لگے گا، گویا انہوں نے قرآن کریم (اس پہلے) سنا ہی نہیں۔"
علامہ یوسف نبھانی نے "الفتح الکبیر" میں یہی روایت حضرت انس سے مرفوعا نقل کی ہے۔ اس روایت میں "اسماعیل بن رافع" ضعیف راوی ہے، جن کے بارے میں امام ذھبی فرماتے ہیں کہ محدثین کرام نے ان کو بہت زیادہ ضعیف قرار دیا اور امام دارقطنی اور امام نسائی فرماتے ہیں کہ یہ متروک ہے۔ اور یہی روایت امام عبداللہ بن محمد نے "السنة" میں طريق "موسی بن عبیدة" سے "محمد بن کعب القرظی" سے نقل کی ہے، اور "موسی بن عبیدہ" ضعیف راوی ہیں، اور یہ "محمد بن کعب" کا مقطوع قول ہے۔
۴) علامہ ابن قیم نے "حادی الاواح" میں بغیر کسی سند کے لکھا ہے کہ "جنتی جنت میں اللہ تعالی سے کلام پاک سنیں گے اور جنتیوں کےلئے اللہ تعالی کے دیدار اور کلام الہی کو سننے سے زیادہ محبوب کوئی شی نہ ہوگی۔"
خلاصہ کلام:
یہ تین قسم کی روایات مختلف کتب میں الفاظ کے فرق سے وارد ہیں، جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالی جنتیوں کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت فرمائیں گے، لیکن ان روایات میں کسی خاص سورت مثلا: سورة رحمن کا ذکر نہیں ہے، جبکہ تینوں روایات سند کے اعتبار سے بھی ضعیف اور کمزور ہیں، لہذا ان روایات کے ضعف کی طرف اشارہ کیے بغیر ان کو بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صفة الجنة لأبي نعيم الأصبهاني: (114/2، ط: دار المامون للتراث)
حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الطَّبَرِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْبَكْرِيِّ، عَنْ صَالِحِ بْنِ حَيَّانَ , ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: " إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَدْخُلُونَ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّتَيْنِ عَلَى الْجَبَّارِ تَعَالَى فَيَقْرَأُ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ، وَقَدْ جَلَسَ كُلَّ امْرِئٍ مِنْهُمْ مَجْلِسَهُ عَلَى مَنَابِرِ الدُّرِّ وَالْيَاقُوتِ، وَالزَّبَرْجَدِ، وَالذَّهَبِ وَالزُّمُرُّدِ كُلًّا بِأَعْمَالِهِمْ، فَلَمْ تَقَرَّ أَعْيُنُهُمْ بِذَلِكَ، وَلَمْ يَسْمَعُوا شَيْئًا قَطُّ أَعْظَمَ , وَلَا أَحْسَنَ مِنْهُ، ثُمَّ يَنْصَرِفُونَ إِلَى رِحَالِهِمْ نَاعِمِينَ قَرِيرَةً أَعْيُنُهُمْ إِلَى مِثْلِهَا مِنَ الْغَدِ

نوادر الأصول لحكيم الترمذي: (90/2، ط: دار الجیل)

فضائل القرآن و تلاوته للرازي: (ص: 162، ط: دار البشائر الإسلامية)
حديث شهر بن حوشب عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا كان يوم القيامة، قرأ الله تبارك وتعالى القرآن على الناس كأنهم لم يسمعوه، فيحفظ المؤمنون وينساه المنافقون» .

الفتح الكبير في ضم الزيادة إلى الجامع الصغير: (296/2، ط: دار الفکر)
(( (ز) كأن الخلق لم يسمعوا القرآن حين يسمعونه من الرحم صلى الله عليه وسلم
1648 - ; ن يتلوه عليهم يوم القيامة)) (فر) عن أبي هريرة.
(8595) (( (ز) كأن الناس لم يسمعوا القرآن حين يتلوه الله عليهم في الجنة)) (السجزي في الإبانة) ، عن أنس

التدوين في أخبار قزوين للرافعي: (403/2، ط: دار الكتب العلمية)
أنبأ أبو علي الحسن بن أيوب القزويني ثنا إبراهيم بن محمد المقدمي ثنا محمد ابن عبد الرحمن عن إسماعيل بن رافع عن محمد بن كعب القرظي عن أبي هريرة رضي الله عنه.
قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: "كان الخلق لم يسمعوا القرآن حين يسمعونه من الرحمن يتلوه عليهم يوم القيامة" 

المغني في الضعفاء للذهبي: (80/1)
إسماعيل بن رافع ؛
:"ضعفوه جداً ، قال الدارقطني والنسائي : متروك"۔

السنة لعبد الله بن أحمد: (147/1، ط: دار ابن القیم)
وحدثني أبو معمر، حدثنا وكيع، عن موسى بن عبيدة، عن محمد بن كعب -[148]- القرظي، قال: «كأن الناس إذا سمعوا القرآن، من في الرحمن عز وجل يوم القيامة فكأنهم لم يسمعوه قبل ذلك»

جامع الأحاديث للسیوطی: (235/15)
كأن الخلق لم يسمعوا القرآن حين يسمعونه من الرحمن يتلوه عليهم يوم القيامة (الخطيب فى المتفق والمفترق، والديلمى عن أبى هريرة وفيه إسماعيل بن رافع المدنى متروك)
15398- كأن الناس لم يسمعوا القرآن حين يتلوه الله عليهم فى الجنة (أبو نصر السجزى فى الإبانة وقال: غريب حسن جدا عن أنس

حادی الارواح للابن القیم: (554/1، ط: دار عالم الفوائد)
أن أبو بكر بن أبى الدنيا قال : حدثنا إبراهيم بن سعيد حدثنا إبراهيم بن سعيد حدثنا علي بن عاصم حدثني سعيد بن سعيد الحارثي قال حُدثت {بني الفعل للمجهول}: أن في الجنة آجاما من قصب من ذهب حملها اللؤلؤ فإذا اشتهى أهل الجنة يسمعوا صوتاً حسناً بعث الله على تلك الآجام ريحا فتأتيهم بكل صوت يشتهونه ۔فصل: و لهم سماع أعلى من هذا يضمحل دونه كل سماع و ذلك حين يسمعون كلام الرب جل جلاله و خطابه و سلامه عليهم و محاضرته لم و يقرأ عليهم كلامه فإذا سمعوه منه فكأنهم لم يسمعوه قبل ذلك و سيمر بك أيها السني من الأحاديث الصحاح و الحسان في ذلك ما هو من أحب سماع لك في الدنيا و ألذ لأذنك و أقر لعينك إذ ليس في الجنة لذة أعظم من النظر إلى وجه الرب تعالى و سماع كلامه منه و لا يعطى أهل الجنة شيئاً أحب إليهم من ذلك.

ميزان الاعتدال للامام الذهبي: (292/2، ط: دار المعرفة)
صالح بن حيان القرشي الكوفي.] عن ابن بريدة. ضعفه ابن معين. وقال - مرة: ليس بذاك. وقال البخاري: فيه نظر. وقال النسائي: ليس بثقة.

و فیه أيضا: (74/4، ط: دار المعرفة)
محمد بن يونس بن موسى القرشي السامى الكديمى البصري الحافظ أحد المتروكين.] ولد سنة خمس وثمانين ومائة أو قبلها، وربى في حجر زوج أمه روح ابن عبادة، فسمع منه، ومن الطيالسي، والخريبي، والطبقة. وعنه أبو بكر الشافعي وأبو بكر القطيعى، وخلق...... قال ابن عدي: قد اتهم الكديمى بالوضع. وقال ابن حبان: لعله قد وضع أكثر من ألف حديث.

و فیه أيضا: (213/4، ط: دار المعرفة)
موسى بن عبيدة [ت، ق] الربذى.]قال أحمد: لا يكتب حديثه. وقال النسائي وغيره: ضعيف. وقال ابن عدي: الضعف على رواياته بين. وقال ابن معين: ليس بشئ. وقال - مرة: لا يحتج بحديثه. وقال يحيى بن سعيد: كنا نتقى حديثه. وقال ابن سعد: ثقة، وليس بحجة. وقال يعقوب بن شيبة: صدوق ضعيف الحديث 

تقريب التهذيب لابن حجر العسقلاني: (ص: 269، ط: دار الرشید)
شهر ابن حوشب الأشعري الشامي مولى أسماء بنت يزيد ابن السكن صدوق كثير الإرسال والأوهام

الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدی: (59/5، ط: دار الکتب العلمیة)
عن ابن عون أن شَهْر بن حَوْشَب قد تركوه

سير أعلام النبلاء للذهبي: (374/4، ط: الرسالة)
عَنْ أَحْمَدَ بنِ حَنْبَلٍ: شَهْرٌ ثِقَةٌ، مَا أَحْسَنَ حَدِيْثَهُ .... وَرَوَى: مُعَاوِيَةُ بنُ صَالِحٍ، وَأَحْمَدُ بنُ زُهَيْرٍ، عَنْ يَحْيَى بنِ مَعِيْنٍ: ثِقَةٌ.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1648 Jun 29, 2020
kia ye saabit hai kay allah taala ehl e jannat kay saamne quraan ki tilawat farmain gy?, Is it proven that Allah Almighty will recite the Quran in front of the people of Paradise?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.