سوال:
کرکٹ ٹورنامنٹ میں میچ کی فیس جمع کرنا اور جتنے والی ٹیم کو اسی رقم سے انعام دینا جائز ہے یا نہیں؟
مفتی صاحب! ٹورنامنٹ میچ کی وضاحت یہ ہے کہ ٹورنامنٹ میچ میں انعام کی صورت یہ رکھی جاتی ہے کہ دونوں ٹیموں میں سے ہر ٹیم کا ہر ممبر مثلاً: 500 روپے جمع کراتا ہے اور جیتنے کی صورت میں جیتنے والی ٹیم کو اس مجموعہ رقم سے انعام دیدیا جاتا ہے۔
جواب: واضح رہے کہ اگرانعام میں یہی جمع شدہ فیس کی رقم دی جائے تو جائزنہیں ہے، کیونکہ ٹیم کا ہر ممبر اپنی رقم داو پر لگارہا ہے یا تو وہ رقم دوسری رقم کو کهینچ کر لے آئیگی یا پهر یہ اصل رقم بھی ضائع ہوجائے گی اور اسی کا نام جوا ہے اور اگر یہ فیس صرف میچ کے انتظامات کرنےکےلیے وصول کی جائے، جیتنےوالی ٹیم کو انعام میں یہ رقم نہ دی جائے، بلکہ انعام کوئی تیسرافریق یا انتظامیہ اپنےطورپر دے تو جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (402/6، ط: دار الفکر)
(ولا بأس بالمسابقة في الرمي والفرس)۔۔۔۔۔(إن شرط المال) في المسابقة (من جانب واحد وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لأنه يصير قمارا (إلا إذا أدخلا ثالثا) محللا (بينهما)
(قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص، ولا كذلك إذا شرط من جانب واحد لأن الزيادة والنقصان لا تمكن فيهما بل في أحدهما تمكن الزيادة، وفي الآخر الانتقاص فقط فلا تكون مقامرة لأنها مفاعلة منه زيلعي
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی