سوال:
قرآن میں جس زَقُّومْ کے درخت کا تذکرہ ہے کہ وہ جہنمیوں کا کھانا ہوگا، وہ کون سا درخت ہے؟ میں نے سنا ہے کہ قرآن میں اس کے بیج کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ کھوپڑی کی شکل کے ہیں، جبکہ مکہ مکرمہ کے قریب طائف کے مقام پر "سنیپ ڈریگن" نامی درخت کو میں نے اس زقوم کے درخت کے بہت مشابہ پایا آیا ہے تو کیا یہ وہی درخت ہے؟
جواب: "زَقُّومْ" نام کا ایک درخت جزيرہ عرب کے علاقہ تہامہ میں پایا جاتا ہے اور علامہ آلوسی نے لکھا ہے کہ یہ دوسرے بنجر صحراوں میں بھی ہوتا ہے، بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ یہ وہی درخت ہے، جسے اردو میں "تھوہڑ" کہتے ہیں، اسی کے قریب قریب ایک اور درخت ہندوستان میں "ناگ پھن" کے نام سے معروف ہے، بعض حضرات نے اس کو زقوم قرار دیا ہے اور یہ زیادہ قرین قیاس ہے۔
حضرات مفسرین کی آراء اس میں مختلف ہیں کہ جہنمیوں کو جو درخت کھلایا جائے گا، وہ یہی دنیا کا زقوم ہے یا کوئی اور درخت ہے؟ بعض حضرات نے فرمایا کہ یہی دنیا کا زقوم مراد ہے اور بعض نے کہا کہ دوزخ کا زقوم باکل الگ چیز ہے، دنیا کے زقوم سے اس کا کوئی تعلق نہیں، بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح سانپ، بچھو وغیره دنیا میں بھی ہوتے ہیں اسی طرح دوزخ میں بھی ہوتے ہیں، لیکن دوزخ کے سانپ، بچھو یہاں کے سانپ بچھوؤں سے کہیں زیادہ خوفناک ہوں گے اسی طرح دوزخ کا زقوم بھی اپنی جنس کے لحاظ سے تو دنیا ہی کے زقوم کی طرح ہوگا، لیکن یہاں کے زقوم سے کہیں زیادہ کریه المنظر اور کھانے میں کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔
(ماخوذ از تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع صاحبؒ، ج7، ص483، ط: ادارۃ المعارف)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الدخان، الایة: 43- 46)
"إِنَّ شَجَرَةَ الزَّقُّومِo طَعَامُ الأثِيمِo كالمهل يغلي في البطونo كغلي الحميمo
التفسیر المنیر: (108/12، ط: دار الفکر)
(أم شجرة الزقوم) شجرة معدة لأهل النار، وھي شجرة صغيرة الورق تنبت بتهامة، لها ثمر مر کريه الرائحة، یکره أهل النار
على تناوله، فهم يتزقمونه. والتزقم : البلع مع الجهد والألم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی