عنوان: اسلامک بینک سے کار فنانسنگ، ہوم فنانسنگ کا معاملہ کرنے، فکسڈ ڈپازٹ اور سیونگ اکاونٹ کے منافع کا حکم؟ اسلامی بینکنگ میں قسطوں کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں جرمانہ لینے کا حکم(4718-No)

سوال: مفتی صاحب ! اسلامی بینکنگ کے ساتھ کار فنانسنگ، ہوم فنانسنگ اور سیونگ اکاؤنٹ یا لون کو اپنے لیے استعمال کرنا (جب کہ لون، ہوم اور کار فنانسنگ کے شرائط والے کاغذات پر یہ تحریر ہوتا ہے کہ قسطوں کی تاخیر سے ادائیگی کی صورت میں جرمانے کے طور پر اضافی رقم کی ادائیگی کرنی پڑے گی) جائز ہے؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ اسلامی بینک میں فکس ڈپازٹ اور سیونگ اکاؤنٹ سے ملنے والا نفع جائز ہے؟

جواب: اسلامک بینکنگ کیلئے مستند علماء کرام نے شریعت کے اصولوں کے مطابق ایک نظام تجویز کیا ہے، اور قانونی طور پر بھی اسلامی بینکوں پر اس نظام کی پابندی لازم ہے، لہذا جو غیر سودی بینک مستند علماء کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق معاملات سرانجام دے رہا ہے، اور ان کے شریعہ بورڈ کے علماء کرام کے علم و تقوی پر آپ کو اعتماد ہے، تو آپ ان کے ساتھ معاملات کرسکتے ہیں، نیز ایسے بینک میں فکس ڈپازٹ اور سیونگ اکاونٹ کے ذریعے منافع لینے کی شرعاً گنجائش ہے۔
واضح رہے کہ غیر سودی بینک اجارہ پر یا قسطوں میں کار فراہم کرتے وقت گاہک کے ساتھ الگ سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ گاہک قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں ایک مخصوص رقم صدقہ کرے گا، اسے اصطلاح میں "التزام بالتصدق" کہتے ہیں، جس کی فقہاء کرام نے گنجائش دی ہے، اس صدقہ کو اسلامی بینک اپنے مفاد میں استعمال نہیں کرتا، اور نہ ہی اس کوخریدی ہوئی چیز کی قیمت کا حصہ بناتا ہے، بلکہ اس پر قانونی طور پر لازم ہوتا ہے کہ وہ یہ رقم حکومت سے منظور شدہ کسی خیراتی ادارے ( چیئرٹی فنڈ) کے حوالے کرے، لہذا غیر سودی بینک کا تاخیر پر زائد رقم کا مطالبہ مالی جرمانہ یا سود نہیں ہے، اور اس کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بحوث فی قضایا فقھیۃ معاصرۃ: (15/1، ط: دار العلوم کراتشی)
"و مما یجب التنبیه علیه هنا: ان ما ذكر من جواز هذا البیع انما هو منصرف الی زیادۃ فی الثمن فی نفسه، اما مایفعله بعض الناس من تحدید ثمن البضاعۃ علی اساس سعرالنقد، وذكر القدر الزائد علی انه جزء من فوائد التاخیر فی الاداء، فانه ربا صراح، وهذا مثل ان یقول البائع: بعتك هذه البضاعۃ بثمانی ربیات نقدا، فان تاخرت فی الاداء الی مدۃ شهر، فعلیك ربیتان علاوۃ علی الثمانیۃ، سواء سماها فائدۃ (Interest) او لا، فانه لا شك فی كونه معاملۃ ربویۃ، لان ثمن البضاعۃ انما تقرر كونه ثمانیۃ، وصارت هذه الثمانیۃ دینا فی ذمۃ المشتری، فما یتقاضی علیه البائع من الزیادۃ فانه ربا لا غیر

المبسوط للسرخسي: (باب النذر، 134/4، ط: دار المعرفة)
ولو قال: إن فعلت كذا فأنا أهدي كذا وسمى شيئا من ماله فعليه أن يهديه؛ لأنه التزم أن يهدي ما هو مملوك له، والهدي قربة والتزام القربة في محل مملوك له صحيح كما لو نذر أن يتصدق به ثم الإهداء يكون إلى مكان، وذلك المكان، وإن لم يكن في لفظه حقيقة، ولكن صار معلوما بالعرف أنه مكة قال الله تعالى في الهدايا {ثم محلها إلى البيت العتيق} [الحج: 33] فإذا تعين المكان بهذا المعنى فإن كان ذلك الشيء مما يتقرب بإراقة دمه فعليه أن يذبحه بمكة وإن كان لا يتقرب بإراقة دمه، وإنما يتقرب بالتصدق به فإنه يتصدق به على مساكين مكة.... أن مراده التزام التصدق بماليته فعليه أن يهدي قيمته يتصدق به على مساكين مكة

رد المحتار: (84/5، ط: دار الفکر)
لو ذكرا البيع بلا شرط ثم ذكرا الشرط على وجه العقد جاز البيع ولزم الوفاء بالوعد، إذ المواعيد قد تكون لازمة فيجعل لازما لحاجة الناس

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 916 Jul 01, 2020
Islamic bank se / sey car financing, home financing ka mamla karne / karnay, fixed deposit or / aur saving account ke / kay munafa ka hukum? islami banking me ?main qistoo / qisto ki adaighi me takheer ki sorat me jurmana lene ka hukum, Ruling on profits of car financing, home financing, fixed deposit and savings account profits from Islamic Bank? Ruling on taking penalty in case of delay in payment of installments in Islamic banking

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.