سوال:
السلام علیکم
مفتی صاحب!
سودی بینک کی ناجائز ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے وقت ملنے والے گریجویٹی فنڈ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا ملازم کے لیے یہ رقم حلال ہے؟
جواب: واضح رہے کہ سودی بینک کی ناجائز ملازمت کرنے والے ملازم کو موت یا ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کے نام سے جو رقم ملتی ہے، اس کی شرعی حیثیت میں دو احتمال ہیں:
1- اس پنشن کو سودی بینک کی طرف سے ملازم کیلیے گفٹ قرار دیا جائے، یعنی اس سے مراد ملازم کی سابقہ خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی یا ان کے ورثاء کی آئندہ زندگی کے گزارے کیلیے بطور گفٹ کے کچھ رقم دینا ہے، لہذا پنشن کے عطیہ ہونے کا تقاضہ یہ ہے کہ سودی بینک کی ناجائز ملازمت کی پنشن جائز ہو، کیونکہ ملازمت اگرچہ ناجائز ہے، لیکن اس سے ادارے کے عطیہ (بصورت پنشن) پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
2- اس پنشن کو سودی بینک کی طرف سے ملازم کے ناجائز کاموں کی اجرت کا حصہ قرار دیا جائے، کیونکہ قانونی طور پر ملازم کو اس کے مطالبے کا حق ہے، اس صورت میں گویا کہ یہ ناجائز کاموں کے ماہانہ تنخواہ کے علاوہ آخر میں ایک مستقل معاوضہ ہے، اگرچہ اس کا نام گفٹ رکھا گیا ہے، لیکن درحقیقت یہ اس ملازم کے ناجائز کاموں کا عوض ہے۔ اس پہلو سے دیکھا جائے تو ناجائز ملازمت کی تنخواہ کی طرح ناجائز ملازمت کی پنشن لینا بھی جائز نہیں ہونا چاہیے۔
مذکورہ بالا دونوں پہلؤوں میں سے اس کی " اجرت کا حصہ" ہونے والا پہلو اس وجہ سے بھی راجح معلوم ہوتا ہے کہ اس کو قانوناً اور عرفاً اجرت کا حصہ سمجھا جاتا ہے، اور فقہ کا قاعدہ بھی ہے کہ جب کسی چیز میں حلال اور حرام دونوں پہلؤوں کا احتمال ہو، تو حرام کو ترجیح دی جاتی ہے، اس لیے دونوں مشابہتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سودی بینک کی ناجائز ملازمت سے ریٹائرمنٹ یا موت کے بعد ملنے والی پنشن لینے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الاشباہ و النظائر: (ص: 109، ط: قدیمی)
فمن فروعھا: ما اذا تعارض دلیلان احدھما یقتضی التحریم والآخر الاباحة قدم التحریم، وعللہ الاصولیون بتقلیل النسخ؛ لانہ لو قدم المبیح للزم تکرار النسخ لان الاصل فی الاشیاء الاباحة، فاذا جعل المبیح متاخرا کان المحرم ناسخا للاباحة الاصلیة، ثم یصیر منسوخا بالمبیح۔ ولو جعل المحرم متاخرا لکان ناسخا للمبیح وھو لم ینسخ شیئا لکونہ علی وفق الاصل۔
وفی التحریر : یقدم المحرم تقلیلا للنسخ واحتیاطا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی