resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی، تین بیٹے اور تین بیٹیوں میں جائیداد کی تقسیم(4742-No)

سوال: مفتی صاحب ! میرے والد پانچ سال قبل فوت ہوگئے تھے، انہوں نے اپنی زندگی میں میری والدہ کو ایک گھر تحفہ میں دیا اور گھر والدہ ہی کے نام پر خریدا اور رجسٹرڈ کیا گیا تھا، میری والدہ ابھی حیات ہیں اور چاہتی ہیں کہ گھر بیچ کر اس سے ملنی والی رقم اپنے بچوں میں تقسیم کر دیں، ان کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ اس رقم کے کتنے حصے ہوں گے اور انہیں کیسے تقسیم کیا جائے گا؟
اور کیا والدہ اپنے لیے بھی ایک حصہ رکھیں گی؟
نیز وہ مکان پانچ منزلہ ہے اور اس کی چار منزلیں کرایہ پر دی گئی ہیں، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ جب تک مکان فروخت نہیں ہوتا، اس کی ماہانہ آمدنی کو والدہ اور ان کے چھ بچوں (تین بیٹے اور تین بیٹیاں) میں کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

جواب: واضح رہے کہ اگر آپ کے والد نے جائیداد آپ کی والدہ کے نام کرنے کے ساتھ قبضہ بھی دیدیا تھا، تو یہ مکان آپ کی والدہ کی ملکیت شمار ہوگا، اور آپ کی والدہ زندگی میں اس کی تنہا مالکہ ہونگی، اور اگر آپ کے والد نے جائیداد صرف آپ کی والدہ کے نام کی تھی، اور قبضہ نہیں دیا تھا، تو یہ تمام جائیداد آپ کے والد کی ملکیت شمار ہوگی اور ان کے انتقال کے بعد ان کے شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگی۔
والد کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو بہتر (72) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی بیوی کو نو (9)، ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے حساب سے تقسیم کریں:
بیوہ کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو % 19.44 فیصد
ہر ایک بیٹی کو % 9.72 فیصد ملے گا۔
نوٹ: مکان کا کرایہ اسی تناسب سے شرعی ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ .... وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ....الخ

و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ ....الخ

الدر المختار: (689/5، ط: سعید)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔

الھندیۃ: (الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ و ما لا یجوز، 378/4، ط: رشیدیة)
’’لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية‘‘.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

bewah teen baitay or teen betion mai jaidad ki taqseem , Distribution of property among wife, three sons and three daughters

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster