عنوان: وتر کے بعد نفل نماز بیٹھ کر پڑھنا(4744-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشاء کے دو نفل بیٹھ کر پڑھنا ثابت ہے؟

جواب: جی ہاں! حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بعد نفل بیٹھ کر پڑھنا ثابت ہے۔
واضح رہے کہ نوافل کا اصل حکم یہ ہے کہ انہیں کھڑے ہوکر ادا کرنا بہتر ہے، تاہم بلاعذر بیٹھ کرنا ادا کرنا بھی جائز ہے، البتہ بلاعذر بیٹھ کر نوافل ادا کرنے والے کو کھڑے ہو کر ادا کرنے والے کی بنسبت آدھا ثواب ملتا ہے، یہ حکم تمام نمازوں یعنی ظہر، مغرب اور عشاء کے نوافل کا ہے۔
جہاں تک حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا عشاء کے بعد نفل بیٹھ کر ادا فرمانے کا تعلق ہے، تو اس کی وجہ حضرات محدثین نے یہ بیان فرمائی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عام معمول تھا کہ تہجد کی طویل نماز ادا فرماتے، یہاں تک کہ پیروں پر ورم آجاتا، پھر صبح صادق کے قریب وتر ادا فرماتے، پھر بیٹھ کر دو نفل ادا فرماتے تھے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت شارع کی تھی، اس لئے بیٹھ کر نفل پڑھنے کے جواز کو بیان فرمانے کی غرض سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نفل نماز ادا فرمائی، جس کی وجہ سے آپ علیہ السلام کے ثواب میں کمی کا سوال پیدا نہیں ہوتا، اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے۔
چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ:
" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة. قال: فأتيته فوجدته يصلي جالسا فوضعت يدي على رأسه فقال: مالك يا عبد الله بن عمر؟ قلت: حدثت يا رسول الله أنك قلت: صلاة الرجل قاعدا على نصف الصلاة وأنت تصلي قاعدا. قال: أجل ولكني لست كأحد منكم۔"
("باب جواز النافلة قائما وقاعدا، رقم:120)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: "بیٹھ کر نماز ادا کرنا آدھی نماز ہے"۔ وہ کہتے ہیں پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیٹھ کر نماز ادا کرتے پایا، تو آپ کے کندھے پر ہاتھ رکھا۔ آپ نے پوچھا اے عبداللہ بن عمر کیا معاملہ ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کا ارشادِ گرامی ہے کہ :بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کی نماز آدھی ہے"، اور آپ خود بیٹھ کر نماز ادا فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایسا ہی ہے (یعنی بیٹھ کر نفل نماز ادا کرنے والے کو آدھا ثواب ہی ملتا ہے) لیکن میں تمہاری طرح نہیں ہوں ( یعنی مجھے پورا ثواب ملتا ہے، کم نہیں ملتا)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مرقاة المفاتيح: (باب الوتر، رقم الحدیث: 1285، 956/3، ط: دار الفکر)

وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بواحدة ثم يركع ركعتين يقرأ فيهما وهو جالس فإذا أراد أن يركع قام فركع. رواه ابن ماجه
(وعن عائشة قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بواحدة» ) ، أي: مع شفع قبلها جمعا بينه وبين الأحاديث السالفة، (ثم يركع) ، أي: يصلي ( «ركعتين يقرأ فيهما وهو جالس، فإذا أراد أن يركع قام فركع» ) : قال ابن حجر: لا ينافي ما قبله ; لأنه كان تارة يصليهما في جلوس من غير قيام، وتارة يقوم عند إرادة الركوع اه. ولعله كان كله قبل قوله - عليه الصلاة والسلام: " «اجعلوا آخر صلاتكم بالليل وترا» " أو فعله لبيان الجواز"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 678 Jul 07, 2020
witar / vitar ke / key baad nafil namaz beth / betth kar parhna / parhnaa, Performing Nafl / nafil prayer by sitting after Witr / witar

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.