سوال:
مفتی صاحب ! اگر حصہ کی قربانی ہو، تو گوشت وزن کر کے دینا ضروری ہے یا سب کی رضامندی سے اندازاً بھی تقسیم کر سکتے ہیں؟
جواب: ایک جانور میں کئی حصہ دار شریک ہوں، تو آپس میں گوشت وزن کرکے تقسیم کرنا ضروری ہے، اندازہ سے تقسیم نہ کیا جائے، اگرچہ حصہ دار ایک دوسرے کے لیے زیادتی کو حلال قرار دے دیں، اس لیے کہ اگر حصوں میں کمی بیشی ہوگی، تو سود ہوجائے گا، اور سود لینا، دینا اور کھانا سب حرام ہے، البتہ اگر گوشت کی تقسیم کرتے وقت قربانی کے جانور کے دیگر اعضاء مثلاََ: کلہ، پائے، کلیجی وغیرہ کو بھی گوشت کے ساتھ رکھ کر تقسیم کرلیا جائے، اور ہر ایک کے حصے میں ان چیزوں میں سے کچھ نہ کچھ آجائے، تو پھر تول کر تقسیم کرنا لازم نہیں ہوگا، بلکہ اندازے سے کمی بیشی کے ساتھ تقسیم کرنا بھی جائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (385/9)
ویقسم اللحم وزناً لا جزافاً
(لا جزافاً) لأن القسمۃ فیہا معنی المبادلۃ، قال فی البدائع: أما عدم جواز القسمۃ مجازفۃ ، فلأن فیہا معنی التملیک، واللحم من أموال الربا، فلا یجوز تملیکہ مجازفۃ ۔
بدائع الصنائع: (کتاب التضحیۃ، 101/4- 102)
قال ہشام : سألت أبا یوسف عن البقرۃ إذا ذبحہا سبعۃ فی الأضحیۃ أیقسمون لحمہا جزافاً أو وزناً؟ قال: بل وزناً ۔۔۔۔۔۔۔ أما عدم جواز القسمۃ مجازفۃ فلأن فیہا معنی التملیک، واللحم من الأموال الربویۃ، فلا یجوز تملیکہ مجازفۃ کسائر الأموال الربویۃ۔
الہندیۃ: (کتاب الأضحیة، 306/5)
وإن اقتسموا مجازفۃً یجوز إذا کان أخذ کل واحد شیئاً من الأکارع أو الرأس أو الجلد ۔
فتاویٰ محمودیہ: (باب فی قسمۃ اللحم، 425/17)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی