سوال:
مفتى صاحب ! ایک شخص نے اپنے چچا سے قرض لیا تھا اور چچا کا انتقال ہو گیا ہے، ان کے دو (2) بیٹے، ایک (1) بیٹی اور ایک (1) بیوہ ہے، سوال یہ ہے کہ وہ شخص چچا سے لیا گیا قرض کس کو واپس کرے؟
جواب: واضح رہے کہ مرحوم سے لیا گیا قرض مرحوم کے شرعی ورثاء میں ان کے حصوں کے بقدر تقسیم کر دیا جائے۔
مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو چالیس حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو پانچ (5)، ہر ایک بیٹے کو چودہ (14) اور بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں:
بیوہ کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو % 35 فیصد
بیٹی کو % 17.5 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم....الخ
السنن الکبری للبیہقی: (باب میراث إلاخوۃ و الأخوات لأب و أم أو لأب، رقم الحدیث: 12581، 288/9، ط: دار الفکر)
عن زیدبن ثابت فإن کان معہن أخ ذکر فإنہ لافریضۃ لأحد من الأخوات، ویبدأ بمن شرکہم من أہل الفرائض فیعطون فرائضہم فما فضل بعد ذلک کان بین الإخوۃ والأخوات للأب والأم للذکر مثل حظ الأنثیین۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی