سوال:
مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مشروط طلاق دے کہ تو فلاں ڈاکٹر کے پاس گئی، تو تجھے طلاق اور پھر بیوی اسی ڈاکٹر کے پاس چلی گئی، تو کیا طلاق واقع ہو جائے گی؟
اور اگر واقع ہو جائے گی، تو طلاق رجعی واقع ہوگی یا طلاق بائن واقع ہوگی؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر اس شخص کی بیوی مذکورہ ڈاکٹر کے پاس چلی گئی، تو اس صورت میں ایک طلاق رجعی واقع ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (باب الأیمان فی الطلاق، 364/2)
واذا اضافہ الیٰ شرط وقع عقیب الشرط مثل ان یقول لا مرأتہ ان دخلت الدار فانت طالق
و فیھا ایضا: (باب ایقاع الطلاق، 338/2)
الطلاق علیٰ ضربین صریح وکنایۃ فالصریح قولہ انت طالق ومطلقۃ وطلقتک فھذا یقع بہ الطلاق الرجعی الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی