عنوان: عشاء کے نفل بیٹھ کر پڑھنے میں زیادہ ثواب ہے یا کھڑے ہوکر؟(4801-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا عشاء کے نفل بیٹھ کر پڑھنے میں زیادہ ثواب ہے؟

جواب: نوافل کا اصل حکم یہ ہے کہ انہیں بلاعذر بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے، اور کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ بیٹھ کر نفل پڑھنے والے کے لیے نصف ثواب ہے، یعنی بلاعذر بیٹھ کر نفل پڑھنے والے کو کھڑے ہوکر پڑھنے والے کی بنسبت آدھا ثواب ملتا ہے، اور یہ حکم تمام نوافل کا ہے، البتہ قاضی ثناءاللہ پانی پتی رحمہ اللّٰہ نے وتر کے بعد بیٹھ کر نفل پڑھنے کو مستحب قرار دیا ہے، اور مولانا انور شاہ کشمیریؒ کی رائے بھی یہی ہے، جبکہ مولانا رشید احمد گنگوہیؒ، مولانا اشرف علی تھانوی ؒ اور مولانا محمد اسحاق صاحب دہلوی رحمہ اللہ کی تحقیق یہ ہے کہ کھڑے ہو کر نفل پڑھنا افضل ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ وتر کے بعد نفل پڑھنے والے کو اختیار ہے کہ چاہے تو احادیث کے عمومی ضابطہ کے اعتبار سے نوافل کھڑے ہو کر پڑھے یا اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت سے بیٹھ کر پڑھے، دونوں صورتوں میں ثواب کا مستحق ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (253/1، ط: قدیمی)
عن ابن عمرؓ حدثت انہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: صلوٰۃ الرجل قاعداً نصف صلوٰۃ القائم فاتیتہ، فوجدتہ یصلی جالساً قال حدثت یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم انک قلت صلوٰۃ الرجل قاعداً علی النصف من صلوٰۃ القائم وانت تصلی قاعداً قال: اجل ولکنی لست کاحد منکم۔

بذل المجھود: (باب فی صلاۃ اللیل، 294/2- 295، ط: امدادیه)
عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یوتر بتسع رکعات ثم لما ضعف اوتر بسبع رکعات ورکع رکعتین وہوجالس بعد الوتر یقرأ فیہما القراٰن فاذا اراد ان یرکع قام فرکع ثم سجد ہذا الکلام ان تعلق بالرکعتین فاذا کان یقرأ فی الرکعتین سورا طوالا یقرأ قاعداً ثم اذا اراد ان یرکع یقوم فیرکع ویسجد وہو قائم واما اذا قرأ فیہما السور القصار یقرأ وہو قاعد ویرکع ویسجد وہو قاعد۱ھ قال ابوداؤد (کما فی بعض النسخ) اصحابنا لایرون الرکعتین بعدالوتر۔

شرح النووی علی مسلم: (باب صلوۃ اللیل و عدد رکعات، 254/1، ط: قدیمی)
ہذا الحدیث اخذ بظاہرہ الاوزاعی واحمد فیما حکاہ القاضی عنہما فاباحا رکعتین بعد الوتر جالساً وقال احمد لا افعلہ ولا امنع من فعلہ قال وانکرہ مالک قلت الصواب ان ہاتین الرکعتین فعلہما صلی اللّٰہ علیہ وسلم بعد الوتر جالساً لبیان جواز الصلوٰۃ بعد الوتر وبیان جواز النفل جالساً ولم یواظب علیٰ ذلک بل فعلہ مرۃ او مرتین او مرات قلیلۃ۔

الدر المختار مع رد المحتار: (36/2)
(ویتنفل مع قدرتہ علی القیام قاعداً)… وفیہ أجر غیر النبی ﷺ علی النصف الا بعذر۔
(قولہ أجر غیر النبی ﷺ) أما النبی ﷺ فمن خصائصہ أن نافلتہ قاعداً مع القدرۃ علی القیام کنافلتہ قائماً… (قولہ علی النصف الابعذر) أمامع العذر فلا ینقص ثوابہ عن ثوابہ قائماً۔

فتاویٰ محمودیه: (باب السنن و النوافل، 225/7)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2209 Jul 09, 2020
esha kay nafil beth kar parhne mai ziada sawab hai ya kharay ho kar?, Is there more reward in performing nafil of Isha by sitting or standing?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.