عنوان: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرنا٬ قربانی کے وقت مرحومین کے نام لینا(4827-No)

سوال: مفتی صاحب ! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی قربانی کرنا کیسا ہے؟ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ چونکہ یہ دین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں، تو ویسے ہی ان کو ہر نیکی کا ثواب پہنچ جاتا ہے۔
نیز کیا زندہ و مردہ لوگوں کی طرف سے کی جانے والی قربانی میں قربانی کے وقت ان لوگوں کا نام لینا ضروری ہے؟

جواب: واضح رہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرنا شرعا لازم یا ضروری نہیں ہے، تاہم اگر کوئی شخص اپنی طرف سے واجب قربانی کرنے کے بعد محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے بھی قربانی کرتا ہے، تو یہ بہت بڑی فضیلت اور ثواب کی بات ہے، لیکن اگر کوئی شخص ایسا نہ کرے، تو اس میں کوئی گناہ بھی نہیں ہے، اور یہ بات درست ہے کہ امت کے نیک اعمال کا ثواب سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ملتا ہے، لیکن اس کے باوجود قرآن کریم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا گیا، جو کہ ایک دعا ہے، اور امیر آدمی کو جو تحفہ اور ہدیہ دیا جاتا ہے، وہ اس کی محتاجی اور احتیاج کی وجہ سے نہیں دیا جاتا، بلکہ اس کا تقرب اور قرب حاصل کرنے کیلئے دیا جاتا ہے، چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اعمال کے اعتبار سے امیر سے امیر تر ہیں، ایک امتی جو اعمال کا ہدیہ پیش کرتا ہے، وہ اس وجہ سے نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے محتاج ہیں، بلکہ وہ اس لئے پیش کیا جاتا ہے، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمارے اوپر جو بے شمار احسانات اور حقوق ہیں، تو کسی نہ کسی درجے میں کسی حق کی ادائیگی ہوجائے، اور یہ عمل بلاشبہ باعث اجر وثواب ہے۔
دوسرے لوگوں کی طرف سے قربانی کرنے کی صورت میں دل میں ان کی نیت کرلینا کافی ہے، بعد میں جانور ذبح کرتے وقت ان کا زبان سے نام لینا ضروری نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبی داؤد: (باب الاضحیة عن المیّت)
"عن حنش قال رأیت علیًّا رضی الله عنہ یضحی بکبشین، فقلت لہ: ما ھٰذا؟ فقال: ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم اوصانی ان اضحی عنہ، فانا اضحی عنہ۔”

رد المحتار: (244/2، ط: مصر)
"ذکر ابن حجر فی الفتاویٰ الفقھیة ان الحافظ ابن تیمیة زعم منع اھداء ثواب القرائة للنبی صلی الله علیہ وسلم لان جنابہ الرفیع لا یجرأ علیہ الا بما اذن فیہ وھو الصلٰوة علیہ وسوال الوسیلة لہ۔
قال: وبالغ السبکی وغیرہ فی الردّ علیہ بان مثل ذٰلک لا یحتاج لاذن خاص الا تری ان ابن عمر کان یعتمر عنہ صلی الله علیہ وسلم عمرًا بعدہ موتہ من غیر وصیة وحج ابن الموفق وھو فی طبقة الجنید عنہ سبعین حجة وختم ابن السراج عنہ صلی الله علیہ وسلم اکثر من عشرة اٰلاف ختمة وضحی عنہ مثل ذٰلک۔ اھ۔
قلت: رأیت نحو ذٰلک بخط مفتی الحنفیة الشھاب احمد بن الشلبی شیخ صاحب البحر نقلًا عن شرح الطیبة للنویری ومن جملة ما نقلہ ان ابن عقیل من الحنابلة قال: یستحب اھدائھا لہ صلی الله علیہ وسلم۔
قلت: وقول علمائنا لہ ان یجعل ثواب عملہ لغیرہ، یدخل فیہ النبی صلی الله علیہ وسلم فانہ احق بذٰلک حیث انقذنا من الضلالة ففی ذٰلک نوع شکر واسدأ جمیل لہ والکامل قابل لزیادة الکمال وما استدل بہ بعض المانعین من انہ تحصیل الحاصل لان جمیع اعمال امتہ فی میزانہ یجاب عنہ بانہ لا مانع من ذٰلک فان الله تعالیٰ اخبرنا بانہ صلی علیہ ثم امرنا بالصلٰوة علیہ بان نقول اللّٰھم صل علی محمد، والله اعلم۔”

الھندیۃ: (کتاب الکراھیة، الباب الثانی عشر فی الہدایا و الضیافات)
"آکل الربا وکاسب الحرام اھدی الیہ اواضافہ وغالب مالہ حرام لایقبل ولایاکل وان کان غالب مالہ حلالاً لابأس بقبول ہدیتہ والاکل منہا"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1772 Jul 15, 2020
huzoor sallaho alaihi wasallam ki tafar se qurbani karna qurbani kay waqt marhoomeen kay naam lena, Sacrifice on behalf of the Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him), taking / calling the names of the deceased at the time of sacrifice

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.