سوال:
مفتی صاحب ! اگر کسی شخص کا نیشنل بینک میں سیلری کا سیونگ اکاؤنٹ ہو اور اس پر نفع ملتا ہو، تو کیا اسے استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ سودی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا، اور اس میں جمع شدہ رقم پر سودی نفع لینا جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے، ضرورت اور مجبوری کی بناء پر متبادل کے طور پر سودی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی گنجائش ہے۔
سودی رقم کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر اب تک بینک سے وصول نہیں کی ہے، تو اسے وصول نہ کریں، لیکن اگر وصول کرلی ہو، تو کسی مستحقِ زکوٰۃ کو ثواب کی نیت کے بغیر دے دی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 278)
یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَo
اعلاء السنن: (باب کل قرض جر منفعة فھو ربا، 513/14، ط: إدارة القرآن و العلوم الاسلامیة)
قال الموفق فی المغنی : وکل قرض شرط فیہ الزیادة فھو حرام بلا خلاف۔
قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادةً أو هديةً فأسلف علی ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی