سوال:
مفتی صاحب ! آج کل موٹر سائیکل کی ایک اسکیم چل رہی ہے کہ مختلف ممبروں سے قسط وار پیسے لیتے ہیں، اور جس کا نام قرعہ اندازی میں نکل آئے تو اس کو بائیک دیدیتے ہیں اور بقیہ قسطیں نہیں لیتے، چاہے پہلی ہی قسط میں اس کا نام نکل آیا ہو۔
اس طرح کی اسکیم میں شامل ہونے کا کیا حکم ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں قرعہ اندازی کی جو صورت بیان کی گئی ہے، وہ "سود اور جوا" پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔
"سود" اس وجہ سے ہے کہ قرعہ اندازی میں جمع کروائی ہوئی رقم کی حیثیت قرض کی ہے، اور ہر وہ قرض جو نفع کھینچ کر لائے، وہ سود ہوتا ہے۔
"سود" کی یہ حقیقت ایک حدیث میں ان الفاظ کے ساتھ آئی ہے ”کل قرض جر منفعة فهو ربوا “ یعنی ہر وہ قرض جو نفع کمائے، وہ سود ہے۔
اسی طرح اس اسکیم میں ’’جوا‘‘ بھی شامل ہے اور ’’جوا‘‘ ہر وہ معاملہ ہے، جو نفع و نقصان کے درمیان دائر ہو، یعنی یہ احتمال بھی ہو کہ ایک قسط کی رقم کے عوض میں موٹر سائیکل مل جائے اور یہ بھی احتمال ہو کہ آخری قسط تک نہ ملے، اور اسی کو جوا کہا جاتا ہے۔
اس سے واضح ہوا کہ موٹر سائیکل کی یہ اسکیم جوئے اور سود کا مجموعہ ہے، لہٰذا ایسی اسکیم سے مکمل اجتناب کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 90)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَo
اعلاء السنن: (باب کل قرض جر منفعةً، 513/14، ط: ادارة القرآن)
" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا".
الدر المختار: (مطلب کل قرض جر نفعا، 166/5، ط: سعید)
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی