سوال:
مفتی صاحب! ہم جو جانور کو خصی کرتے ہیں، اس خصی کرنے میں جانور کو بہت تکلیف ہوتی ہے اور جانور میں ایک قسم کا عیب بھی پیدا ہو جاتا ہے، جانور کو خصی کرنے اور اس کی قربانی کرنے کے بارے میں رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ جانور کو خصی کرنا عیب نہیں ہے، خود آنحضرت ﷺ نے خصی جانور کی قربانی فرمائی ہے، جس سے خصی جانور کی قربانی کرنے کا جواز، بلکہ افضلیت معلوم ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داود: (رقم الحدیث: 2795، ط: دار الرسالة العالمیة)
عن جابر بن عبدالله، قال: ذبح النبي صلى الله عليه وسلم يوم الذبح كبشين أقرنين أملحين موجئين.
الدر المختار مع رد المحتار: (388/6، ط: دار الفکر)
"(و) جاز (خصاء البهائم) حتى الهرة."
تبیین الحقائق: (کتاب الاضحیة، 5/6، ط: امدادیة)
ویضحي بالخصي، وعن أبي حنیفة ہو أولی؛ لأن لحمه أطیب، وقد صح أن النبي صلی اﷲ علیه وسلم ضحي بکبشین أملحین موجوئین … والموجوء المخصي، الوجاء هو أن یضرب عروق الخصیة بشيء۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی