سوال:
مفتی صاحب! اگر اجتماعی قربانی میں کوئی شخص حصہ ڈالے اور اس جانور میں کوئی حرام کمائی والا شخص بھی حصہ ڈال دے تو اس قربانی کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: قربانی میں اگر کوئی ایک شریک ایسا ہو، جس کا ذریعہ آمدنی صرف حرام ہو یا اس کی غالب آمدنی حرام ہو تو شرکاء میں سے کسی کی بھی قربانی درست نہیں ہوگی، اس لیے حرام آمدنی والے کو قربانی میں شریک نہ کیا جائے، البتہ اگر وہ شخص کسی سے قرض رقم لیکر قربانی میں حصہ ڈالے تو اس کو قربانی میں شریک کرنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (326/6، ط: سعید)
وإن کان شریک الستۃ نصرانیا أو مریدا اللحم لم یجز عن واحد منہم لأن الإراقۃ لا تتجزأ۔
الھندیة: (کتاب الکراھیة، 343/5، ط: دارالفکر)
أکل الربوا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام لایقبل ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذٰلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی