عنوان:
مضاربت میں نفع نقصان فیصد کے اعتبار سے طے کرنا(486-No)
سوال:
تقریباً دو سال پہلے میں نے ایک دودھ کی سپلائی کے کاروبار میں پیسے لگائے، پیسے میرے اور کام دوسرے کا، معاملے میں نقصان کی شق ٹھیک نہیں ہوئی، نفع کا معاملہ بھی مبہم رہا، مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے نفع ملنا تھا، (دودھ میرے پیسوں سے مارکیٹ ریٹ پر لیا جاتا ہے، اس کو بڑی کمپنی کو سپلائی کیا جاتا ہے، سارے دودھ کو اکھٹا کرنا اور ٹرانسپورٹ وغیرہ کا خرچہ وہ کرتے ہیں اور وہ ہر لیٹر پر مجھے 50 پیسے دینے کے پابند ہیں، پر ابھی تک حساب نہیں ہوا۔
پرسنٹیج طے نہیں ہوئی، ابھی تک نفع کا حساب نہیں کیا، بہت تھوڑے سے پیسے وقفے وقفے سے لیے ہیں، جن کا حساب بھی ابھی کرنا باقی ہے۔
اب معلوم ہونے پر معاملہ درست کرنا ہے اور نفع نقصان کی شق شامل کرنی ہے، ہم یہ کاروبار جاری رکھنا چاہتے ہیں، پیسے نکالنے پر نقصان ہے۔ سوال یہ ہیں:
(۱) نیا جائز معاملہ کیسے ٹھیک طریقے پر ہو؟
(۲)پچھلی تاریخ میں نیا معاملہ ہوسکتا ہے؟ کیونکہ ابھی تک آپس کا حساب نہیں ہوا، نقصان اگر ہو تو شروع سے ڈال لیں، میرے مال پر نفع کی شرح اور کام کرنے والوں کی اجرت کی شرح طے ہوجائے، آپس کی رضامندی سے کاروبار کا مکمل حساب کام کرنے والے کے پاس موجود ہے، پھر اب شروع سے درست کرکے حساب کرلیں، کیا یہ جائز ہے؟
(۳) اور کوئی بہتر شکل ہو تو بتادیں تاکہ پچھلے کام کا نفع ضائع نہ ہو، کام جائز طریقے سے جاری رہے۔
جواب: صورت مسئولہ میں کیا گیا معاملہ مضاربت کا ہے، لیکن رب المال کا منافع میں سے ہر لیٹر پر 50 پیسے اپنے لیے خاص کرلینا شرط فاسد ہے اور شرط فاسد سے عقد مضاربت فاسد ہوجاتا ہے اور مضاربت فاسدہ میں مکمل منافع رب المال (جس کی رقم ہے) کا ہوگا اور مضارب (کام کرنے والے) کو صرف کام کرنے کے دنوں کی مزدوری ملے گی۔
(۱؍۳) ازسرنو مضاربت کا عقد کیا جائے اور اس میں باہمی رضامندی سے فیصد کے اعتبار سے نفع مقرر کیا جائے، نفع ہونے کی صورت میں دونوں فریق طے شدہ تناسب کے مطابق نفع میں شریک ہوں گے اور نقصان ہونے کی صورت میں (اگر کاروبار میں پہلے نفع ہوا ہو تو) حاصل شدہ نفع سے نقصان کی تلافی کی جائے گی، یہاں تک کہ رأس المال (اصل سرمایہ) کی مقدار پوری کرلی جائے، اگر رأس المال کی مقدار پوری ہونے کے بعد بھی نقصان پورا نہ ہو تو اب مزید نقصان کی تلافی اصل سرمایہ سے کی جائے گی، مضارب اس نقصان میں شریک نہ ہوگا۔
(۲) پچھلا معاملہ شرط فاسد کی وجہ سے فاسد ہوگیا ہے، لہٰذا اس کو فسخ کیا جائے اور اس کے بعد ازسرِنو دوبارہ کاروبار جاری رکھنے کے لیے نیا مضاربت کا عقد کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (201/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: "فإن شرط زيادة عشرة فله أجر مثله" لفساده فلعله لا يربح إلا هذا القدر فتنقطع الشركة في الربح، وهذا لأنه ابتغى عن منافعه عوضا ولم ينل لفساده، والربح لرب المال
و فیھا ایضاً: (200/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: "المضاربة عقد على الشركة بمال من أحد الجانبين" ومراده الشركة في الربح وهو يستحق بالمال من أحد الجانبين "والعمل من الجانب الآخر" ولا مضاربة بدونها؛ ألا ترى أن الربح لو شرط كله لرب المال كان بضاعة، ولو شرط جميعه للمضارب كان قرضا۔۔۔۔ قال: "ومن شرطها أن يكون الربح بينهما مشاعا لا يستحق أحدهما دراهم مسماة" من الربح لأن شرط ذلك يقطع الشركة بينهما ولا بد منها كما في عقد الشركة۔۔۔الخ
مختصر القدوری: (114/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وما هلك من مال المضاربة فهو من الربح دون رأس المال فإن زاد الهالك على الربح فلا ضمان على المضارب فيه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Muzarbat mein Nafa Nuqsan Feesad kay Aitebar say Tay Karna, main, nafah, nafa-o-nuqsan, fisad, fesad, ke, Aitbar, tey karna, nafa ki sharah tay karna , mudarabah, muzarbah, musharkah, musharakah,
Determining the Profit and Loss as per Percentage in Muzarbat, Deciding (finalizing / settling) the proportion of profit and loss in case of Muzarbat in percentage, Sharing the profit and loss with venture capital, General and limited partnership, rabb-ul-maal, mudarib, mudarabah, musharakah, contract, agreed proportion of profit