سوال:
مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہو گیا ہے، ورثاء میں بیوی، دو بیٹیاں، اور سات بیٹے ہیں، براہ کرم رہنمائی فرمادیں کہ ترکہ کی بیس لاکھ پچاس ہزار (20،50000) کی رقم ان ورثاء کے درمیان کس تناسب سے تقسیم ہوگی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد تمام جائیدادِ منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو اٹھائیس (128) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو سولہ (16)، سات بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14)، اور ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے بیس لاکھ پچاس ہزار (20,50000) روپوں میں سے بیوہ کو دو لاکھ چھپن ہزار دو سو پچاس (2,56,250)، ہر ایک بیٹے کو دو لاکھ چوبیس ہزار دو سو اٹھارہ روپے اور پچھتر پیسے (2,24,218,75) اور ہر بیٹی کو ایک لاکھ بارہ ہزار ایک سو نو روپے اور اڑتیس پیسے (1,12,109,38) ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 12)
ولھن الربع مما ترکتم إن لم یکن لکم ولد، فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی