عنوان: دو بیٹیوں میں تقسیمِ میراث(4895-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے اور ورثاء میں صرف دو شادی شدہ بیٹیاں ہیں، اس کے علاوہ کوئی وارث نہیں ہے، مرحوم نے ترکہ میں ایک گھر چھوڑا ہے، براہ کرم رہنمائی فرمادیں کہ وہ گھر دونوں بیٹیوں کے درمیان کس طرح تقسیم ہوگا؟

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد اگر ان دو بیٹیوں کے علاوہ کوئی اور شرعی وارث نہ ہو، تو پورے مکان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے ایک حصہ ایک بیٹی کو اور دوسرا حصہ دوسری بیٹی کو ملے گا۔
فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو %50 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 11)

فان کن نساء فوق اثنتین فلھن ثلثا ما ترک....الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 375 Jul 24, 2020
do baitiyo mai taqseem e meeras, Distribution / Division of inheritance between two daughters

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.