عنوان: یوٹیوب چینل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حکم(4898-No)

سوال: مفتی صاحب ! چند سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:
(1) یوٹیوب پر چینل بنانا کیسا ہے؟
(2) کیا یوٹیوب سے حاصل ہونے والی کمائی (آمدنی) جائز ہے؟
(3) اگر یوٹیوب میں اسلامی چینل ہو، تو اس میں کن باتوں کا خیال رکھا ہے؟

جواب: یوٹیوب، فیس بک وغیرہ پر ویڈیوز کے ذریعہ سے آمدنی چند شرائط کی رعایت کے ساتھ جائز ہے۔
(1) ویڈیوز اور اس پر چلنے والے اشتہارات، خواتین کی تصاویر، میوزک اور دوسرے شرعی منکرات پر مشتمل نہ ہوں۔
(2)جو ویڈیوز اپلوڈ کی جائیں، وہ صرف جائز اور فائدہ مند معلومات پر مشتمل ہوں۔
(3)اگر ویڈیوز میں کسی کاروبار یا کسی اسکیم کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہو، تو وہ کاروبار یا اسکیم جائز ہونا چاہیے۔
لہذا اگر ان شرائط کی رعایت رکھی جائے، تو پھر اس کے ذریعہ سے کمائی جائزہے۔
واضح رہے کہ جو لوگ Entertainment (تفریح)، pranks (ہنسی ،مذاق) وغیرہ کے لئے ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں، اور اس کو ذریعہ معاش بناتے ہیں، ان کا یہ عمل لہو ولعب میں داخل ہے، اور اس کے ذریعہ کمائی مکروہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقہ البیوع: (325/1)

ولكن معظم استعمال التلفزيون في عصرنا في برامج لاتخلو من محظور شرعي، وعامة المشترين يشترونه لهذه الأغراض المحظورة من مشاهدة الأفلام والبرامج الممنوعة، إن كان هناك من لا يقصد به ذلك. فبما أن غالب استعماله في مباح ممكن فلا نحكم بالكراهة التحريمنية في بيعه مطلقا، إلا إذا تمحض لمحظور، ولكن نظرا إلى أن معظم استعماله لا يخلو من كراهة تنزيهية . وعلى هذا فينبغي أن يتحوط المسلم في اتخاذ تجارته مهنة له في الحالة الراهنة إلا إذا هيأ الله تعالی جوا يتمحض أو يكثر فيه استعماله المباح

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4704 Jul 24, 2020
youtube chanal / channel se / sey hasil / haasil hone / honey wali / waali aamadni / income / raqam / amount ka hokom / hokum, Ruling on Earnings from YouTube channel

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.