سوال:
مفتی صاحب ! چند سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:
(1) یوٹیوب پر چینل بنانا کیسا ہے؟
(2) کیا یوٹیوب سے حاصل ہونے والی کمائی (آمدنی) جائز ہے؟
(3) اگر یوٹیوب میں اسلامی چینل ہو، تو اس میں کن باتوں کا خیال رکھا ہے؟
جواب: یوٹیوب، فیس بک وغیرہ پر ویڈیوز کے ذریعہ سے آمدنی چند شرائط کی رعایت کے ساتھ جائز ہے۔
(1) ویڈیوز اور اس پر چلنے والے اشتہارات، خواتین کی تصاویر، میوزک اور دوسرے شرعی منکرات پر مشتمل نہ ہوں۔
(2)جو ویڈیوز اپلوڈ کی جائیں، وہ صرف جائز اور فائدہ مند معلومات پر مشتمل ہوں۔
(3)اگر ویڈیوز میں کسی کاروبار یا کسی اسکیم کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہو، تو وہ کاروبار یا اسکیم جائز ہونا چاہیے۔
لہذا اگر ان شرائط کی رعایت رکھی جائے، تو پھر اس کے ذریعہ سے کمائی جائزہے۔
واضح رہے کہ جو لوگ Entertainment (تفریح)، pranks (ہنسی ،مذاق) وغیرہ کے لئے ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں، اور اس کو ذریعہ معاش بناتے ہیں، ان کا یہ عمل لہو ولعب میں داخل ہے، اور اس کے ذریعہ کمائی مکروہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقہ البیوع: (325/1)
ولكن معظم استعمال التلفزيون في عصرنا في برامج لاتخلو من محظور شرعي، وعامة المشترين يشترونه لهذه الأغراض المحظورة من مشاهدة الأفلام والبرامج الممنوعة، إن كان هناك من لا يقصد به ذلك. فبما أن غالب استعماله في مباح ممكن فلا نحكم بالكراهة التحريمنية في بيعه مطلقا، إلا إذا تمحض لمحظور، ولكن نظرا إلى أن معظم استعماله لا يخلو من كراهة تنزيهية . وعلى هذا فينبغي أن يتحوط المسلم في اتخاذ تجارته مهنة له في الحالة الراهنة إلا إذا هيأ الله تعالی جوا يتمحض أو يكثر فيه استعماله المباح
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی