سوال:
مفتی صاحب ! نیٹ ورک مارکیٹنگ جائز ہے یا ناجائز ہے؟
جواب: نیٹ ورک مارکیٹنگ(Network Marketing) یا ملٹی لیول مارکیٹنگ (Multi Level Marketing) کے طریقہ کار کے مطابق بہت سی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، جس کے تحت کم قیمت کی چیزیں مہنگے داموں میں فروخت کی جاتی ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ آگے ممبر بنا کر اس پر کمیشن دینے کی پیشکش کی جاتی ہے، لوگ کمیشن کی لالچ میں کم قیمت کی چیزیں مہنگے داموں میں خریدتے ہیں، جو شرعا جوئے کی ایک شکل ہے، نیز نیٹ ورک مارکیٹنگ کا مروجہ طریقہ کار دیگر بہت سے غیر شرعی امور (مثلا غرر، مختلف معاملات کو ایک دوسرے کے ساتھ مشروط کرنے، اور دیگر فاسد شرائط) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
أحکام القرآن للجصاص: (329/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"ولا خلاف بین أہل العلم في تحریم القمار"
مسند أحمد: (324/6، ط: مؤسسة الرسالة)
"عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن أبيه، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صفقتين في صفقة واحدة"
بدائع الصنائع: (فصل في شروط جواز السابق، 350/8، ط: دار الکتب العلمیة)
"ولو کان الخطر من الجانبین جمیعًا ولم یدخلا فیہ محللاً لا یجوز؛ لأنہ في معنی القمار، نحو أن یقول أحدہما لصاحبہ: إن سبقتني فلک عليّ کذا، وإن سبقتک فلي علیک کذا، فقبل الآخر"
الموسوعة الفقهیة الکویتیة: (409/39، ط: وزارة الاوقاف)
"وقال المحلي: صورة القمار المحرم التردد بين أن يغنم وأن يغرم"
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 31/1115
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی