resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: غیر معلوم ذریعۂ آمدنی والے شخص کی شادی میں شرکت کرنا (4932-No)

سوال: مفتی صاحب! ہمیں شادیوں میں بلایا جاتا ہے، لیکن بسا اوقات مدعو کرنے والے کی ذریعۂ آمدنی معلوم نہیں ہوتی ہے کہ آیا حلال ہے یا حرام ہے، اور کھانے میں حرام کمائی استعمال کی گئی ہے یا حلال استعمال کی گئی ہے، اور لوگوں سے پوچھنا بھی مناسب نہیں لگتا ہے، تو کیا ایسی شادیوں میں شرکت کی جائے یا نہیں؟

جواب: اگر شادی کرنے والوں کے بارے میں یہ علم ہو کہ ان کا غالب ذریعۂ آمدنی حرام ہے، تب تو ایسی شادی کی دعوت میں شرکت نہیں کی جائے، اور اگر علم نہ ہو، تو تحقیق و تفتیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، مسلمان کے متعلق اچھا گمان کرکے شادی میں شرکت کرنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (342/5، ط: دار الفکر)

أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

ghair maloom zarya / zaraye aamadni wale / waley shakhs ki shadi / marriage me / mey shirkat karna, Attending the marriage of a person with unknown source of income

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals