resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "قربانی کا گوشت تین دن کے موافق رکھ لو، باقی خیرات کر دو" حدیث کی تشریح(4981-No)

سوال: مندرجہ ذیل حدیث کا مطلب سمجھادیں: "ابو عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عیدالاضحی کی نماز سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ پڑھی، انہوں نے پہلے نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا اور فرمایا: نبی کریم ﷺ نے ہمیں تین دن سے زیادہ اپنی قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔
(صحیح البخاری: حدیث نمبر، 5571) (صحیح مسلم: حدیث نمبر، 1969)

جواب: ابتداء میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانا منع تھا (جیساکہ سوال میں ذکر کردہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے) لیکن بعد میں حضور اکرم ﷺ نے اس کی اجازت مرحمت فرمائی کہ تین دن کے بعد بھی قربانی کے گوشت کو استعمال کرسکتے ہیں، جیسا کہ درج ذیل مختلف احادیث سے ثابت ہوتا ہے:
مسلم شریف میں ہے:حضرت عبداللہ بن واقد سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺنے قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کیا۔
سیدنا عبداللہ بن ابوبکر نے کہا: میں نے یہ عمرہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا: سچ کہا عبداللہ نے٬ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہتی تھیں کہ دیہات کے چند لوگ جناب رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں عیدالاضحیٰ میں شریک ہونے کو آئے ۔ (اور وہ لوگ محتاج تھے) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”قربانی کا گوشت تین دن کے موافق رکھ لو، باقی خیرات کر دو۔“ (تاکہ یہ محتاج بھوکے نہ رہیں اور ان کو بھی کھانے کو گوشت ملے) اس کے بعد لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! لوگ اپنی قربانی سے مشکیں بناتے تھے (ان کی کھالوں کی) اور ان میں چربی پگھلاتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اب کیا ہوا۔“ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سےمنع فرمایا ہے (اور اس سے یہ نتیجہ نکلا کہ قربانی کا کوئی جز تین دن سے زیادہ رکھنا نہ چاہیے) آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے تم کو ان محتاجوں کی وجہ سے منع کیا تھا، جو اس وقت آ گئے تھے٬ اب کھاؤ اور رکھ چھوڑو اور صدقہ دو۔“(۱)
بخاری شریف میں حضرت سلمہ بن الاکوع سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے تم میں سے قربانی کی٬ تو تیسرے دن وہ اس حالت میں صبح کرے کہ اس کے گھر میں قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہ ہو۔ دوسرے سال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ہم اس سال بھی وہی کریں، جو پچھلے سال کیا تھا۔ (کہ تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت بھی نہ رکھیں)۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اب کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کرو، پچھلے سال تو چونکہ لوگ تنگی میں مبتلا تھے، اس لیے میں نے چاہا کہ تم لوگوں کی مشکلات میں ان کی مدد کرو۔(۲)
لہذا ان روایات سے ثابت ہوا کہ قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ بھی رکھ سکتے ہیں اور سوال میں ذکر کردہ حدیث میں جو ممانعت وارد ہوئی ہے، وہ وقتی طور پر تھی جو کہ بعد میں منسوخ ہوگئی۔(۳)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

(۱)صحیح البخاری: (7/103)،رقم الحدیث: 5569،ط:دارطوق النجاۃ)
عن سلمة بن الاكوع، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:’’ من ضحى منكم فلا يصبحن بعد ثالثة، وبقي في بيته منه شيء"، فلما كان العام المقبل، قالوا: يا رسول الله نفعل كما فعلنا عام الماضي، قال:" كلوا، واطعموا، وادخروا، فإن ذلك العام كان بالناس جعن سلمة بن الاكوع، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ضحى منكم فلا يصبحن بعد ثالثة، وبقي في بيته منه شيء"، فلما كان العام المقبل، قالوا: يا رسول الله نفعل كما فعلنا عام الماضي، قال:" كلوا، واطعموا، وادخروا، فإن ذلك العام كان بالناس جهد فاردت ان تعينوا فيها‘‘.

(۲)صحیح مسلم:( 3/1561 )،رقم الحدیث: 1971،ط: دار إحياء التراث العربي)
عن عبد الله بن واقد ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، قال عبد الله بن ابي بكر : فذكرت ذلك لعمرة ، فقالت: صدق سمعت عائشة ، تقول: دف اهل ابيات من اهل البادية حضرة الاضحى زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’ ادخروا ثلاثا ثم تصدقوا بما بقي ‘‘، فلما كان بعد ذلك، قالوا: يا رسول الله، إن الناس يتخذون الاسقية من ضحاياهم ويجملون منها الودك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’وما ذاك؟‘‘ قالوا: نهيت ان تؤكل لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال: " إنما نهيتكم من اجل الدافة التي دفت فكلوا وادخروا وتصدقوا‘‘.

(۳)شرح النووي علی صحیح مسلم:(13/129،ط: دار إحياء التراث العربي)
واختلف العلماء في الأخذ بهذه الأحاديث فقال قوم يحرم إمساك لحوم الأضاحي والأكل منها بعد ثلاث وإن حكم التحريم باق كما قاله على وبن عمر وقال جماهير العلماءيباح الأكل والإمساك بعد الثلاث والنهي منسوخ بهذه الأحاديث المصرحة بالنسخ لاسيما حديث بريدة وهذامن نسخ السنة بالسنة وقال بعضهم ليس هو نسخا بل كان التحريم لعلة فلما زالت زال لحديث سلمة وعائشة وقيل كان النهي الأول للكراهة لاللتحريم قال هؤلاء والكراهة باقية إلى اليوم ولكن لا يحرم قالوا ولو وقع مثل تلك العلة اليوم فدفت دافة واساهم الناس وحملوا على هذا مذهب على وبن عمر والصحيح نسخ النهي مطلقا وأنه لم يبق تحريم ولاكراهة فيباح اليوم الادخار فوق ثلاث والأكل إلى متى شاء لصريح حديث بريدة وغيره والله أعلم قوله صلى الله عليه وسلم.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

qurbani ka ghosht teen din say ziada rakhnay k hukum, The order to keep the sacrificial meat for more than three days

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees