عنوان:
شوہر، ایک بیٹی، والد، سوتیلی والدہ، دو بھائی اور ایک بہن میں تقسیمِ میراث(4992-No)
سوال:
مفتی صاحب ! ایک عورت کا انتقال ہوا، جس نے ترکہ میں دس لاکھ (1000000) چھوڑے ہیں، مرحومہ کے ورثاء میں شوہر، ایک بیٹی، والد، سوتیلی والدہ، دو بھائی اور ایک بہن ہے، براہ کرم ان پیسوں کو شرعی ورثاء میں تقسیم فرمادیں۔
جواب: مرحومہ کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل مال کو بارہ (12) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے شوہر کو تین (3)، بیٹی کو چھ (6) اور والد کو تین (3) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے دس لاکھ (1000000) میں سے شوہر کو ڈھائی لاکھ (250000)، بیٹی کو پانچ لاکھ (500000) اور والد کو ڈھائی لاکھ (250000) روپے ملیں گے۔
واضح رہے کہ مرحومہ کی میراث میں سے سوتیلی والدہ اور بہن بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ۚ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ ...الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
shohar, aik / ik beti , walid, soteli walida, do bhai or / aur ik behen me taqseem e meraas,
Distribution of inheritance among husband, one daughter, father, stepmother, two brothers and one sister