عنوان: سوئمنگ پول یا سمندر میں پیشاب کرنے کی صورت میں غسل اور کپڑوں کا حکم(5069-No)

سوال: اگر کوئی شخص اپنے لباس میں سوئمنگ پول یا سمندر میں پیشاب کر لے تو کیا غسل واجب ہو جاتا ہے، نیز اس لباس کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ سمندر یا ایسا سوئمنگ پول جس کا رقبہ شرعی گز کے لحاظ سے لمبائی اور چوڑائی میں سو گز یا اس سے بھی بڑا ہو، جبکہ اسکوائر فٹ کے لحاظ سے کل رقبہ دو سو پچیس (225) اسکوائر فٹ ہو تو یہ پانی ماء جاری کے حکم میں ہوتا ہے، اس پانی میں اگر کوئی شخص پیشاب کردے تو جب تک نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو (یعنی پیشاب کرنے کی وجہ سے پانی کا رنگ، ذائقہ یا بو میں سے کوئی ایک وصف بھی تبدیل نہ ہوا ہو) تو وہ پانی پاک ہی شمارہوگا، لہذا اس میں نہانے والے شخص کا جسم اور کپڑے دونوں پاک شمار ہوں گے، البتہ اگر سوئمنگ پول مذکورہ مقدار سے کم ہو اور اس میں کوئی شخص پیشاب کردے تو اس کا سارا پانی ناپاک ہوجائے گا، لہذا اس پانی سے نہانے والے شخص پر سوئمنگ پول سے نکلنے کے بعد اپنا جسم اور کپڑے پاک پانی سے دھونا ضروری ہوگا۔ تاہم اگر سوئمنگ پول کا رقبہ اس سے کم ہو تو اس میں پیشاب کرنے کی صورت میں وہ پانی ناپاک ہو جائے گا اور جسم اور کپڑے کے جس حصے پر وہ پانی لگے گا وہ حصہ بھی ناپاک ہو جائے گا، لہذا اس صورت میں جسم اور کپڑوں دونوں کا پاک کرنا ضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (باب الانجاس، 297/1، ط: سعید)
وبول انتضح کرؤس ابر الخ لکن لو وقع فی ماء قلیل نجسہ فی الاصح
قال فی الحلیۃ لو وقع ھذا الثوب المنتضح علیہ البول مثل رؤس الابر فی الماء القلیل ھل ینجس ففی الخلاصۃ۔۔۔۔۔۔ینجس الخ المختار انہ ینجس ان کان اکثر من قدر الدرھم

خلاصة الفتاوی: (کتاب الطھارة، 3/1)
لماقال طاھر بن عبد الرشیدؒ: الحوض الکبیر مقدار بعشرۃ ازرع فی عشرۃ ازرعٍ۔۔۔۔۔وعلیہ الفتوٰی۔

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (کتاب الطھارۃ، ص: 1)
التقدیر بعشرفی عشر ھوالمفتی بہ
(قولہ ھوالمفتی بہ)ھو قول عامۃ المشائخ خانیۃ وھو قول الاکثر وبہ ناخذ نوازل وعلیہ الفتاوٰی کمافی شرح الطحطاوی۔

شرح الوقایة: (کتاب الطھارۃ، 86/1)
ولا بما ء راکدو قع فیہ نجس الا اذاکان عشرۃ اذرع فی عشرۃ اذرع ولا ینحسر ارضہ بالغرف فحکمہ حکم الماء الجاری ۔

المجموع شرح المھذب للنووی: (کتاب الطھارۃ، باب صفۃ الغسل، 185/2، ط: دار الفکر)
مذھبنا ان ذلک الاعضاء فی الغسل وفی الوضوء سنۃ لیس بواجب فلو افاض الماء علیہ فوصل بہ ولم یمسہ بیدیہ او انغمس فی ماء کثیر او وقف تحت میزاب او تحت المطر ناویا فوصل شعرہ وبشرہ اجزأہ وضوئہ وغسلہ وبہ قال العلماء کافۃ الا مالکا والمزنی فانھما شرطاہ فی صحۃ الغسل والوضوء۔

بدائع الصنائع: (404/1- 405)
وقال عامۃ العلماء: ان کان الماء قلیلا ینجس وان کان کثیراً لا ینجس لکنھم اختلفوا فی الحد الفاصل بین القلیل والکثیر… وقال اصحابنا ان کان بحال یخلص بعضہ الی بعض فھو قلیل وان کان لا یخلص فھو کثیر… فاتفقت الروایات عن اصحابنا انہ یعتبر الخلوص بالتحریک وھو انہ ان کان بحال لو حرک طرف منہ یتحرک الطرف الاخر فھو مما یخلص وان کان لا یتحرک فھو ممالا یخلص … وروی عن محمدرحمہ اللہ انہ قدرہ بمسجدہ فکان مسجدہ ثمانیاً فی ثمان وبہ اخذ محمد بن سلمۃ وقیل کان مسجدہ عشراً فی عشر: وقیل مسح مسجدہ فوجد داخلہ ثمانیاً فی ثمان وخارجہ عشرا فی عشر۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 979 Aug 24, 2020
swimming pool ya samandar me / mein peeshab karne / karney ki soorat / sorat me ghusal or / aur kaproo ka hukum / hukm, Ruling / order for / on bath / ghusal and clothing in case of urinating in swimming pool or sea

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.