سوال:
میرے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے، دادی کے گھر میں میرے چچا زاد بھائی رہتے ہیں، میں نے ان سے میراث کا مطالبہ کیا تو وہ کہہ رہے ہیں کہ تمہارے والد نے کہا تھا کہ جو جہاں رہ رہا ہے، وہ گھر اس کا ہے، اور مجھے دادی کی میراث میں سے حصہ نہیں دے رہے ہیں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا میرا اس میں حصہ ہے؟ تمام چاچاؤں کا انتقال ہو گیا ہے۔
جواب: صورت مسؤلہ میں آپ کی دادی کی وفات کے وقت چونکہ ان کی تمام اولاد (یعنی آپ کے والد اور چچا وغیرہ) حیات تھی، اور بعد میں ان کا یکے بعد دیگرے انتقال ہوا ہے، لہذا دادی کے مذکورہ مکان میں، جس طرح آپ کے چچا کے بیٹوں کو ان کے والد کے حصے میں سے شرعی حصہ ملے گا، اسی طرح آپ کو بھی اپنے والد کے حصے میں سے شرعی حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (باب میراث ابن الابن، 266/4، ط: دار الکتب العلمیة)
وقال زيد: ولد الأبناء بمنزلة الولد، إذا لم يكن دونهم ولد ذكرهم كذكرهم، وأنثاهم كأنثاهم، يرثون كما يرثون، ويحجبون كما يحجبون، ولا يرث ولد الابن مع الابن".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی