سوال:
ہمارے مذہب میں نیلم پتھر کی کیا اہمیت ہے؟ کیا اس کی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے؟ نیز کیا نیلم پتھر نظر و حسد سے حفاظت کرتا ہے؟
جواب: پتھر (نیلم ، یاقوت، فیروزہ وغیرہ) سے متعلق یہ اعتقاد و یقین رکھنا کہ زندگی پراچھے اثرات ڈالتا ہے یا حاسدین یا نظرِ بد سے حفاظت کرتا ہے، ناجائز ہے۔ درحقیقت زندگی پر اچھے یا برے اثرات کے پڑنے کا تعلق انسان کے اپنے نیک یا برے اعمال سے ہے، لہذا اس عقیدے کے ساتھ انگوٹھیوں کو پہننا ناجائز ہے، البتہ اگر کوئی شخص طبی علاج (Medical Treatment) کے لیے پہنے اور پہننے میں کوئی غلط عقیدہ نہ ہو تو بطورِ علاج پہننے کی گنجائش ہوگی، لہذا اگر "نیلم پتھر" سے متعلق کسی قسم کا کوئی غلط عقیدہ نہ ہو تو اس پتھر کو انگوٹھی میں لگاکر پہننے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الشوری، الایة: 30)
وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍo
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1270، 925/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن عبد الله بن سرجس، قال: رأيت الأصلع يعني عمر بن الخطاب يقبل الحجر ويقول: «والله، إني لأقبلك، وإني أعلم أنك حجر، وأنك لا تضر ولا تنفع، ولولا أني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قبلك ما قبلتك»
مرقاۃ المفاتیح: (2800/7، ط: دار الفکر)
قال بعض الشراح: وأما ما روي في التختم بالعقيق من أنه ينفي الفقر وأنه مبارك، وأن من تختم به لم يزل في خير، فكلها غير ثابتة على ما ذكره الحفاظ۔
الدر المختار: (389/6، ط: سعید)
وکذا کل تداو لا یجوز الا بطاھر وجوزہ فی النہایۃ بمحرم اذا اخبرہ طبیب مسلم ان فیہ شفاء ولم یجد مباحا یقوم مقامہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی