resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کیا ہدیہ میں ملی ہوئی رقم کو ہدیہ دینے والے کی مرضی کے مطابق خرچ کرنا ضروری ہے؟ (5105-No)

سوال: مفتی صاحب ! اگر کوئی آدمی کسی کو پیسے تحفہ میں یہ کہہ کر دے کہ آپ اس سے اپنے اور بچوں کیلئے کپڑے خرید لیں تو کیا ہم ان پیسے کو کسی اور مد میں استعمال کر سکتے ہیں؟

جواب: واضح رہےکہ ہدیہ ملی ہوئی چیز یا رقم، جب قبضہ میں آجاتی ہے تو ہدیہ دینے والے کی طرف سے کسی خاص مصرف میں وہ رقم خرچ کرنا ضروری نہیں ہے، لہذا اسے اپنی دوسری ضروریات میں بھی خرچ کیا جا سکتا ہے، تاہم اگر ہدیہ دینے والے کی خوشی کی رعایت کی جائے تو اچھا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

العنایة شرح الھدایة: (19/9)
الْهِبَةُ عَقْدٌ مَشْرُوعٌ لِقَوْلِهِ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – «تَهَادَوْا تَحَابُّوا» وَعَلَى ذَلِكَ انْعَقَدَ الْإِجْمَاعُ (وَتَصِحُّ بِالْإِيجَابِ وَالْقَبُولِ وَالْقَبْضِ) أَمَّا الْإِيجَابُ وَالْقَبُولُ فَلِأَنَّهُ عَقْدٌ، وَالْعَقْدُ يَنْعَقِدُ بِالْإِيجَابِ، وَالْقَبُولِ، وَالْقَبْضُ لَا بُدَّ مِنْهُ لِثُبُوتِ الْمَلِكِ".

الدر المختار: (688/5)
(وَ) حُكْمُهَا (أَنَّهَا لَا تَبْطُلُ بِالشُّرُوطِ الْفَاسِدَةِ) فَهِبَةُ عَبْدٍ عَلَى أَنْ يُعْتِقَهُ تَصِحُّ وَيَبْطُلُ الشَّرْطُ"۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

kia hadya / hadia me / mey mili hoi / hoee raqam ko hadya / hadia dene / deney wale / waley ki marzi / marze ke / key mutabiq / motabiq kharch karna zarori / zarore he / hey?, Is it necessary to spend the money received in the gift according to the will of the gift giver?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals