عنوان: نابالغ سمجھدار لڑکوں اور لڑکیوں کو گھروں میں اجرت پر کام کے لیے رکھنے کا حکم(5106-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا نابالغ بچے یا بچی کو گھر میں رہائش دیتے ہوئے کام پر رکھنا جائز ہے؟ اگر جائز ہے توکن شرائط کے ساتھ جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ نابالغ سمجھدار بچوں کے لیے اپنے سرپرستوں کی اجازت سے ملازمت کرنا جائز ہے، البتہ ان کی صحت اور حقوق (مناسب اجرت) کا خیال رکھنا ضروری ہے، لہذا ان کے تحمل سے زیادہ کام لینا ظلم کے زمرے میں آئے گا۔
نیز لڑکیوں میں اگر کام کرنے کا تحمل ہو، اور ان کے گھر میں رہنے سے کسی قسم کے فتنے کا اندیشہ نہ ہو، تو ان کو بھی گھریلو کام کاج کے لیے اجرت پر رکھا جا سکتا ہے، البتہ قریب البلوغ یا بالغہ لڑکیوں سے گھر کے نامحرم مردوں کے لیے پردہ کرنا ضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 34)
الرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلٰی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ....الخ

و قوله تعالیٰ: (الأحزاب، الایة: 33)
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى....الخ

و قوله تعالیٰ: (الأحزاب، الایة: 53)
وإذا سألتموهن متاعاً فاسألوهن من وراء حجاب ذلكم أطهر لقلوبكم وقلوبهن.

بدائع الصنائع: (فصل في أنواع شرائط ركن الإجارة، 176/4)
"(فصل) وأما شرائط الركن فأنواع بعضها شرط الانعقاد وبعضها شرط النفاذ وبعضها شرط الصحة وبعضها شرط اللزوم أما شرط الانعقاد فثلاثة أنواع نوع يرجع إلى العاقد، ونوع يرجع إلى نفس العقد، ونوع يرجع إلى مكان العقد.
أما الذي يرجع إلى العاقد فالعقل وهو أن يكون العاقد عاقلا حتى لا تنعقد الإجارة من المجنون والصبي الذي لا يعقل، كما لا ينعقد البيع منهما.
وأما البلوغ فليس من شرائط الانعقاد ولا من شرائط النفاذ عندنا، حتى إن الصبي العاقل لو أجر ماله أو نفسه فإن كان مأذونا ينفذ وإن كان محجورا يقف على إجازة الولي عندنا".

الهندية: ( الباب الاول في تفسير الاجارة و ركنها)
"أَمَّا شَرَائِطُ الِانْعِقَادِ فَمِنْهَا الْعَقْلُ حَتَّى لَا تَنْعَقِدُ الْإِجَارَةُ مِنْ الْمَجْنُونِ وَالصَّبِيِّ الَّذِي لَا يَعْقِلُ، وَأَمَّا الْبُلُوغُ فَلَيْسَ مِنْ شَرَائِطِ الِانْعِقَادِ وَلَا مِنْ شَرَائِطِ النَّفَاذِ عِنْدَنَا حَتَّى إنَّ الصَّبِيَّ الْعَاقِلَ لَوْ آجَرَ مَالِهِ أَوْ نَفْسَهُ فَإِنْ كَانَ مَأْذُونًا تَنْفُذُ، وَإِنْ كَانَ مَحْجُورًا تَقِفُ عَلَى إجَازَةِ الْوَلِيِّ عِنْدَنَا، وَكَذَا لَوْ آجَرَ الصَّبِيُّ الْمَحْجُورُ نَفْسَهُ وَسَلِمَ وَعَمِلَ وَسَلِمَ مِنْ الْعَمَلِ يَسْتَحِقُّ الْأَجْرَ فَيَكُونُ الْأَجْرُ لَهُ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1107 Sep 02, 2020
nabaligh samajhdaar larkoo / boys or larkioo / larkeyo / girls ko ghar me / mey ujrat / ojrat per kaam ke / key liye rakhne / rakhney ka hokom / hokum, Ordinance to keep minor sane boys and girls to work in homes for wages

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.