سوال:
اگر کوئی مسلمان زندگی میں گناہ کرتا رہے اور پھر احساس ہو جانے پر اپنے گناہوں پر سچی توبہ کرلے تو کیا اس کے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ توبہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سچے دل سے انسان اپنے پچھلےتمام گناہوں سے اللہ تعالی کے حضور گڑ گڑا کر معافی مانگے اور آئندہ ان گناہوں کو چھوڑنے کا پکا عزم کرے، اس کے علاوہ جو حقوق اللہ (قضا نماز، روزہ وغیرہ) اور حقوق العباد (بندوں کے حق) ذمہ پر باقی ہیں، ان کو ادا کرے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے تمام گناہوں کو معاف فرما دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الشوریٰ، الایة: 25)
وَ ھوَ الَّذِیۡ یَقۡبَلُ التَّوۡبَۃَ عَنۡ عِبَادِہٖ وَ یَعۡفُوۡا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَ یَعۡلَمُ مَا تَفۡعَلُوۡنَo
شرح الفقه الاکبر: (ص: 194، ط: مجتبائی، دھلی)
ثم ہذا ان کانت التوبۃ فیما بنیہ وبین اﷲ کشرب الخمر وان کانت عما فرط فیہ من حقوق اﷲ کصلوۃ وصیام وزکوۃ فتوبتہ ان یندم علی تفریطہ اولا ثم یعزم علی ان لا یفوت ابدا ولو بتاخیر صلوۃ عن وقتہا ثم یقض مافاتہ جمیعا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی