عنوان: خلع کے بعد بچہ کس کے پاس رہے گا؟ نیز خلع کے بعد دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں؟ (5138-No)

سوال: مفتی صاحب ! خلع کے بعد بچے کس کے پاس رہتے ہیں اور کیا یہ عورت دوبارہ اسی مرد سے شادی کر سکتی ہے؟

جواب: (1) اگر خلع یا طلاق وغیرہ کی وجہ سے میاں بیوی دونوں کے درمیان جدائی ہو جائے تو عورت لڑکے کو سات برس اور لڑکی کو نو برس تک اپنے پاس رکھ سکتی ہے، بشرطیکہ وہ عورت کسی ایسے آدمی سے جو بچوں کا غیر محرم ہو ، شادی نہ کرلے۔
اس کے بعد بچہ والد کے حوالہ کر دیا جائے گا، البتہ اس دوران بچہ کا نان و نفقہ والد کے ذمہ ہی ہوگا۔
(2) اگر خلع نامہ میں تین طلاق کا ذکر نہ ہو تو اس صورت میں اس خلع سے چوں کہ ایک طلاقِ بائن واقع ہوئی ہے، اس لیے دونوں کو دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورت گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرنا پڑے گا۔
لیکن اگر خلع نامہ میں تین طلاق کا ذکر ہو تو پھر عورت شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگی، البتہ اگر عورت سابقہ شوہر کی عدت پوری کرکے دوسری جگہ نکاح کرلے، دوسرے شوہر کا حقوقِ زوجیت ادا کرنے کے بعد انتقال ہوجائے یا وہ حقوقِ زوجیت ادا کرکے خود ہی اسے طلاق دے دے اور اس کی عدت بھی گزر جائے تو مذکورہ عورت کے لیے سابقہ شوہر سے نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنا درست ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داود: (باب مَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ، رقم الحدیث: 2276)
حدثني عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده عبد الله بن عمرو، ان امراة قالت: يا رسول الله، إن ابني هذا كان بطني له وعاء وثديي له سقاء وحجري له حواء، وإن اباه طلقني واراد ان ينتزعه مني، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت احق به ما لم تنكحي".

الهندية: (542/1، ط: دار الفکر)
وَالْأُمُّ وَالْجَدَّةُ أَحَقُّ بِالْغُلَامِ حَتَّى يَسْتَغْنِيَ وَقُدِّرَ بِسَبْعِ سِنِينَ وَقَالَ الْقُدُورِيُّ حَتَّى يَأْكُلَ وَحْدَهُ وَيَشْرَبَ وَحْدَهُ وَيَسْتَنْجِيَ وَحْدَهُ وَقَدَّرَهُ أَبُو بَكْرٍ الرَّازِيّ بِتِسْعِ سِنِينَ وَالْفَتْوَى عَلَى الْأَوَّلِ وَالْأُمُّ وَالْجَدَّةُ أَحَقُّ بِالْجَارِيَةِ حَتَّى تَحِيضَ وَفِي نَوَادِرِ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ – رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى – إذَا بَلَغَتْ حَدَّ الشَّهْوَةِ فَالْأَبُ أَحَقُّ وَهَذَا صَحِيحٌ هَكَذَا فِي التَّبْيِينِ….وَبَعْدَمَا اسْتَغْنَى الْغُلَامُ وَبَلَغَتْ الْجَارِيَةُ فَالْعَصَبَةُ أَوْلَى يُقَدَّمُ الْأَقْرَبُ فَالْأَقْرَبُ كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ.

البحر الرائق: (184/4، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قَوْلُهُ وَالْأُمُّ وَالْجَدَّةُ أَحَقُّ بِالْغُلَامِ حَتَّى يَسْتَغْنِيَ وَقُدِّرَ بِسَبْعٍ) ؛ لِأَنَّهُ إذَا اسْتَغْنَى يَحْتَاجُ إلَى تَأْدِيبٍ وَالتَّخَلُّقِ بِآدَابِ الرِّجَالِ وَأَخْلَاقِهِمْ وَالْأَبُ أَقْدَرُ عَلَى التَّأْدِيبِ وَالتَّعْنِيفِ وَمَا ذَكَرَهُ الْمُصَنِّفُ مِنْ التَّقْدِيرِ بِسَبْعٍ قَوْلُ الْخَصَّافِ اعْتِبَارًا لِلْغَالِبِ؛ لِأَنَّ الظَّاهِرَ أَنَّ الصَّغِيرَ إذَا بَلَغَ السَّبْعَ يَهْتَدِي بِنَفْسِهِ إلَى الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَاللُّبْسِ وَالِاسْتِنْجَاءِ وَحْدَهُ فَلَا حَاجَةَ إلَى الْحَضَانَةِ….وفي غاية البيان والتبيين والكافي أن الفتوى على قول الخصاف من التقدير بالسبع……وَبِهَا حَتَّى تَحِيضَ) أَيْ: الْأُمُّ وَالْجَدَّةُ أَحَقُّ بِالصَّغِيرَةِ حَتَّى تَحِيضَ؛ لِأَنَّ بَعْدَ الِاسْتِغْنَاءِ تَحْتَاجُ إلَى مَعْرِفَةِ آدَابِ النِّسَاءِ وَالْمَرْأَةُ عَلَى ذَلِكَ أَقْدَرُ وَبَعْدَ الْبُلُوغِ تَحْتَاجُ إلَى التَّحْصِينِ وَالْحِفْظِ وَالْأَبُ فِيهِ أَقْوَى وَأَهْدَى.

الھداية: (کتاب الطلاق، باب النفقة، 291/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
" ونفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد كما لا يشاركه في نفقة الزوجة " لقوله تعالى: {وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ} [البقرة: 233]

سنن الدار قطنی: (رقم الحدیث: 4025، 83/5، ط: مؤسسة الرسالة)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً.

الھدایة: (257/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها " لأن حل المحلية باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1300 Sep 08, 2020
khula kay baad bacha kay paas rahay ga?neez khula kay baad dobara nikkah kar sakty hain?, With Whom will the child live after divorce? Can remarry / remarriage be done after divorce?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.