عنوان: ایک مجلس میں تین سے زائد دی گئیں طلاق کا حکم(5139-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک ہی وقت میں تین سے زائد مرتبہ طلاق دی، مرد کہتا ہے کہ میں نے دس بار یہ الفاظ کہے ہیں: تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے، تجھے طلاق ہے۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کتنی طلاقیں واقع ہوئیں ہیں؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اور دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہوگئے ہیں۔
تین طلاقیں دینے کی صورت میں عدت کے دوران رجوع کا حق باقی نہیں رہتا ہے، اور نہ ہی عدت گزرنے کے بعد اس شوہر سے نکاح ہو سکتا ہے، جب تک کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا نہ کرے، پھر اگر وہ طلاق دے دے یا انتقال کر جائے، تو عدت گزرنے کے بعد طرفین کی رضامندی سے نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں اسی شخص سے دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہی مجلس میں دی گئی تین طلاقیں، شریعت کی نظر میں تین ہی واقع ہوتی ہیں اور اس کے بعد بیوی اپنے شوہر پر حرام ہو جاتی ہے۔
یاد رکھیے ! یہ حکم قرآن کریم، احادیث نبویہ سے ثابت ہے، جمہور صحابہ و تابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اجماع بھی اسی پر ہے، اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ تعالی کا بالاتفاق یہی مسلک ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 230)
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ....الخ

روح المعانی: (البقرۃ، الایة: 230)
"فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ ’’الطلاق مرتان‘‘ .... فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".

صحیح البخاری: (باب من اجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث: 5260، 412/3، ط: دار الکتب العلمیة)
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته

سنن أبي داود: (باب فی اللعان، رقم الحدیث: 2250)
"عن سہل بن سعد قال :فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ“۔

ترجمه:
”حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں اور آپ نے اُن کو نافذ کردیا“۔

الفتاوی التاتارخانیة: (187/3، ط: قدیمی)
وطلاق السکران واقع اذا سکر من الخمر أو النبیذ وھو مذھب اصحابنا۔

فتح القدیر: (کتاب الطلاق، 469/3، ط: دار الفکر)
ذہب جمہور الصحابة والتابعین ومن بعدہم من أئمة المسلمین الی أنہ یقع ثلاثاً".

ترجمه:
”جمہور حضرات صحابہ کرام، تابعین اور ائمہ مسلمین کا یہی مسلک ہے کہ تین طلاقیں تین ہی واقع ہونگی“۔

عمدۃ القاری: (باب من جوز طلاق الثلاث، 233/20، ط: دار احیاء التراث العربي)
”ومذہب جماہیر العلماء من التابعین ومن بعدہم منہم: الأوزاعي والنخعي والثوري، و أبو حنیفة وأصحابہ، ومالک و أصحابہ، والشافعي وأصحابہ، وأحمد و أصحابہ، و اسحاق و أبو ثور و أبو عبید وآخرون کثیرون علی أن من طلق امرأتہ ثلاثاً، وقعن؛ولکنہ یأثم“.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1116 Sep 08, 2020
aik majlis mai teen say zaaid di gain talaaq ka hukum, More than three orders of divorce were given in one meeting / assembly / place

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.