عنوان: رشوت اور چوری کے مال سے توبہ کا طریقہ(5148-No)

سوال: اگر کوئی شخص ڈاکے ڈالتا ہو اور رشوت کا مال لیتا ہو، لیکن بعد میں وہ اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑا کر معافی مانگ کر توبہ کرلے تو کیا اس کی توبہ قبول ہوگی یا نہیں؟ شریعت کا اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: مذکورہ شخص کا محض اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑا کر معافی مانگ لینا توبہ کی تکمیل کے لیے کافی نہیں ہے، بلکہ توبہ کی تکمیل اور قبولیت کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان تمام لوگوں کو ان کا مال واپس کردے، جن سے اس نے ناجائز طریقے سے مال لیا ہے، اور اگر اُن لوگوں کو مال واپس لوٹانا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں مالک کی طرف سے مستحق فقراء اور مساکین کو بغیر ثواب کی نیت سے صدقہ کردے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مرقاۃ المفاتیح: (423/5، ط: دار الکتب العلمیة)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حج للّٰہ فلم یرفث ولم یفسق، رجع کیوم ولدتہ أمہ، قال الملا علي القاري تحت ہٰذا الحدیث: اعلم أن ظاہر الحدیث یفید غفران الصغائر والکبائر السابقۃ؛ لکن الإجماع علی أن الکفران مختصۃ بالصغائر من السیئات التي لا تکون متعلقۃ بحقوق العباد من التبعات، فإنہ یتوقف علی إرضائہم۔

شرح الفقه الاکبر: (بحث التوبة، ص: 194، ط: رحیمیة، دیوبند)
وان کانت عما یتعلق بالعباد فان کانت من مظالم الاموال فیتوقف صحۃ التوبۃ منہا مع ماقد مناہ فی حقوق اﷲ علی الخراج عن عہدۃ الاموال وارضاء الخصم فی الحال او الاستقبال بان یتحلل منہم او یردہا الیہم او الی من یقوم مقامہم من وکیل او وارث۔

الشامیة: (99/5، مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ط: سعید)
"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 536 Sep 08, 2020
daako ki tauba ki takmeel kese hogi?, How will the robber's repentance be fulfilled / accepted?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.