سوال:
کیا قیامت کے دن ساری انسانیت کو اللہ تعالی اپنا دیدار کروائیں گے اور کیا سارے انسانوں کو اللہ تعالیٰ نظر آئیں گے؟
جواب: قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ قیامت کے دن اہل ایمان کو اللہ تعالی کا دیدار نصیب ہوگا، چنانچہ ارشاد بارى تعالى ہے: "اس دن بہت سے چہرے شاداب ہوں گے، اپنے پروردگار کى طرف دیکھ رہے ہوں گے"۔ (سورہ قیامہ: آیت نمبر: 22-23)
جبکہ کفار و مشرکین اللہ پاک کے دیدار سے محروم رہیں گے، جیسا کہ ارشاد بارى تعالى ہے: "حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اس دن اپنے پروردگار کے دیدار سے محروم ہوں گے"۔ (سورہ مطففین: آیت: 15)
تفسیر:
"یعنى قیامت کے روز یہ کفار فجار اپنے رب کى زیارت سے محروم پس پردہ روک دیے جاویں گے، یہ ان کے اس عمل کى سزا ہوگى کہ انہوں نے دنیا میں حق کو نہیں پہچانا ، تو اب اپنے رب کى زیارت کے قابل نہیں رہے، حضرت امام مالک رحمہ اللہ اور شافعى رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس آیت سے معلوم ہوا کہ مؤمنین اور اولیاء اللہ کو حق تعالى کى زیارت ہوگى، ورنہ پھر کفار کے محجوب رہنے کا کوئى فائدہى نہ ہوتا"۔(معارف القرآن: 696/8، طبع: مکتبہ معارف القرآن، کراچى)
ارشاد نبوى صلى اللہ علیہ وسلم ہے: حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تمہیں چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی وقت محسوس ہوتی ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں! اے اللہ کے رسول! پھر آپ ﷺ نے پوچھا: جب بادل نہ ہوں تو تمہیں سورج دیکھنےمیں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں! اے اللہ کے رسول! تو آپ ﷺ نے فرمایا: یقیناً تم اسی طرح اپنے رب کو دیکھو گے۔۔۔الخ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:7437)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (القیامة، الایة: 22- 23)
وُجُوهٌ يَّوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌo إِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌo
و قوله تعالی: (المطففين، الایة: 15)
كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَمَحْجُوبُونَo
صحيح البخاري: (کتاب التوحید، باب قول الله تعالى وجوه يومئذ ناضرة إلى ربها ناظرة، 128/9، رقم الحدیث: 7437، ط: دار طوق النجاۃ)
عن أبي هريرة: أن الناس قالوا: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "هل تضارون في القمر ليلة البدر؟"، قالوا: لا يا رسول الله، قال: "فهل تضارون في الشمس، ليس دونها سحاب؟"، قالوا: لا يا رسول الله، قال: "فإنكم ترونه كذلك"....الحدیث بطوله.
شرح العقیدۃ الطحاویة: (ص: 203)
"والرؤیۃ حق لاھل الجنۃبغیر احاطۃولا کیفیۃ کما نطق بہ کتاب ربنا "وُجُوهٌ يَّوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ . إِلٰى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی