عنوان: وتر کے بعد دو سجدے والی روایت من گھڑت ہے(5165-No)

سوال: آج کل ایک وائس میسیج چل رہا ہے، جس میں ایک مولوی صاحب اپنے مریدین کو حدیث سے وتر کی نماز کے بعد ایک عمل کرنے کو بتا رہے ہیں کہ "وتر کی نماز پڑھنے کے بعد دو سجدے کرنے ہیں، پہلے میں ’’سبوح قدوس رب الملآئکة والروح‘‘ پانچ مرتبہ پڑھ کر جلسہ کرنا ہے اور آیت الکرسی ایک مرتبہ پڑھ کر دوبارہ سجدہ میں ’’سبوح قدوس رب الملآئکة والروح‘‘پانچ مرتبہ پڑھنا ہے" یہ وظیفہ آپ ﷺ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بتایا ہے۔
اس کے فضائل میں ہے کہ جگہ سے اٹھنے سے پہلے اللہ اس کی مغفرت فرماتے ہیں، اور اس کو سو حج، سو عمرے اور سو شہیدوں کا ثواب عطا فرماتے ہیں، ہزا ر فرشتے نازل کرتے ہیں، جو اس کے لیے نیکیاں لکھتے ہیں اور ساٹھ بندوں کی سفارش کا اللہ حکم فرمائیں گے۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ کسی حدیث صحیح ہے اور اس پر عمل کرنے پر واقعی اتنا ثواب ملے گا؟

جواب: "عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال لفاطمة رضي الله عنها: ما من مؤمن ولا مؤمنة يسجد بعد الوتر سجدتين يقول في سجوده خمس مرات: "سبوح قدوس رب الملائكة والروح"، ثم يرفع رأسه ويقرأ اٰية الكرسي مرةً، ثم يسجد ويقول فى سجوده خمس مرات: "سبوح قدوس رب الملائكة والروح"، والذي نفس محمد بيده أنه لايقوم من مقامك حتى يغفر له وأعطاه ثواب مائة حجةٍ ومائة عمرةٍ، وأعطاه الله ثواب الشهداء، وبعث الله إليه ألف ملك يكتبون له الحسنات، وكأنما أعتق مائة رقبة، واستجاب الله تعالى دعائه، ويشفع يوم القيامة في ستين من أهل النار‘‘.
مذکورہ روایت اور فضیلت کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے، محدثین عظام اور فقہاء کرام رحمھم اللہ نے اس کے من گھڑت ہونے کا حکم لگایا ہے، لہذا اس روایت کو بیان کرنا اور پھیلانا جائز نہیں، ان کلمات کے اتنے فضائل کسی حدیث سے ثابت نہیں، البتہ کلمات “سبوح قدوس رب الملائكة والروح'” کا پڑھنا درست ہے، اور نبی کریم صلى اللہ علیہ والہ وسلم سے ثابت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

غنیة المستملی: (ص: 617، ط: مكتبة رشيدية)
فحديث موضوع باطل لا أصل له، ولا يجوز العمل به، ولا نقله إلا لبيان بطلانه كما هو شأن الأحاديث الموضوعة، ويدل على وضعه ركاكته، والمبالغة الغير الموافقة للشرع والعقل؛ فإن الأجر على قدر المشقة شرعاً وعقلاً، وأفضل الأعمال أحمزها، وإنما قصد بعض الملحدين بمثل هذا الحديث إفساد الدين وإضلال الخلق وإغرائهم بالفسق وتثبيطهم عن الجد فى العبادة؛ فيغتر به بعض من ليس له خبرة بعلوم الحديث وطرقه ولا ملكة يميز بها بين صحيحه وسقيمه‘‘.

رد المحتار: (باب سجود التلاوۃ، 120/2، ط: دار الفکر)
”وحاصلہ ان ما لیس لھا سبب لا تکرہ مالم يؤد فعلهاالى اعتقادالجهلة سنيتها كالتى بفعلها بعض الناس بعد الصلاة ورائيت من يواظب عليها بعد صلاة الوتر ويذكر أن لها لا اصلا وسندا فذكرت له ماهنا فتركها ثم قال،:فى شرح المنية، اما ما ذكر فى المضمرات ان النبى صلى الله عليه وسلم قال لفاطمة رضى الله عنها: ما من مؤمن ومؤمنة يسجد سجدتين….. إلى آخر ماذكر”فحديث موضوع باطل لا اصل له۔ (قوله فمكروه) الظاهر انها تحريمية لانه يدخل فى الدين ماليس منه“ .

فتاوی دار العلوم زکریا: (386/1)
یہ روایت موضوع ہے، ان کلمات کے پڑھنے سے اتنے فضائل کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ البتہ’’ سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح‘‘کا پڑھنا حضور سے ثابت ہے‘‘۔

کذا فی فتاوی بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 144001200492

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1080 Sep 11, 2020
witar kay baad do sajday waali riwayat man gharat hai, The tradition / hadith about / of two prostrations / sajda after witar is fabricated

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.